ایک نیوز :وفاقی وزیرِ اطلاعات مریم اورنگزیب کی جانب سے سینیٹ اور قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا پیمرا ترمیمی بل 2023ء ترامیم کے ساتھ منظورکرلیا گیا۔
سپیکرقومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے پیمرا ترمیمی بل 2023توثیق کیلئے صدرمملکت عارف علوی کو بھجوادیا۔
وزیراطلاعات مریم اورنگزیب کاسینیٹ اجلاس میں بل پیش کرتے ہوئے کہنا تھاکہ ترمیمی بل میں 3 شقیں ڈالی گئی ہیں۔ قومی اسمبلی میں بھی ترمیمی بل پر بحث ہوئی پھر یہ ترمیمی بل سینیٹ میں آیا اور بل سینیٹ اسٹینڈنگ کمیٹی کو بھی بھیجا گیا۔بل میں تبدیلی اور بہتری کی گنجائش موجود تھی، رائے آئی کہ چیئرمین پیمرا کی سلیکشن پارلیمنٹ کو دی جائے، وزیراعظم نے اس بات کی حمایت کی، بل پر مختلف صحافتی تنظیموں سے مشاورت بھی ہوئی۔پیمرا کا قانون پرویز مشرف کا تھا اور اس میں بہت تبدیلی کی ضرورت تھی، مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن کی صحیح تعریف بتائی گئی جوکہ 12ممالک اور یو این سے آئی ہے، پیمرا چیئرمین کا یکطرفہ حق لے کر اتھارٹی کو دیا۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ٹی وی ورکرز کے لیے تنخواہوں کے حوالے سے کوئی پلیٹ فارم نہیں تھا، کم سے کم اجرت نہیں دی گئی اور 2 ماہ میں واجبات ادا نہیں کیے گئے تو ادارے کو اشتہار نہیں ملے گا اور ایک کروڑ روپیہ جرمانہ ہو گا۔12 ماہ میں بل کو تیار کیا گیا لیکن پھر بھی کہا گیا کہ بل عجلت میں بنایا جا رہا ہے، 3 دن تک اس بل کو میری ذات کا مسئلہ بناکر رکھا گیا۔
وزیراطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا تھاکہ ہم پر الزام لگے کہ ہم کالا قانون لارہے ہیں جبکہ میری قیادت نےاظہار رائے کی جنگ سڑکوں پر لڑی ہے جب چلتے چلتے چینلز بند کروا دیے جاتے تھے، بل پڑھے بغیر جان بوجھ کر بل کو متنازع بنایا گیا۔بل حکومت ضرور پیش کرے گی لیکن یہ صحافیوں کا بل ہوگا۔