چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا پر کوئی خوشی نہیں ہوئی،وزیراعظم شہبازشریف

چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا پر کوئی خوشی نہیں ہوئی،وزیراعظم شہبازشریف
کیپشن: Karthik Aaryan returned the fee for the film 'Shahzada'

ایک نیوز:وزیراعظم شہبازشریف کاکہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا پرکوئی خوشی نہیں ہوئی۔دشمن کیلئے بھی بددعا نہیں کرنی چاہیے بلکہ اللہ سے رحم اور معافی مانگنی چاہیے۔

وزیراعظم شہبازشریف کا قومی اسمبلی کے الوداعی اجلاس سے خطاب میں کہنا تھا کہ ہماری حکومت نے سیاسی مخالف کو جیل بھجوانا تو دور کی بات اسے ناجائز طور پر تنگ تک نہیں کیا یا نیب کو پیچھے نہیں لگایا چیئرمین تحریک انصاف کی سزا پر قطعا مٹھائی بانٹنے کا سوال پیدا نہیں ہوتا، کسی نے ایسا کیا ہے تو قطعا اچھی روایت نہیں۔

وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا تھا کاہ حکومت کیلئے 16 ماہ مختصر ترین عرصہ ہے ، اس کے برعکس بے پنا چینلجز اور مسائل تھے، گزشتہ حکومت کی ناکامیوں اور نااہلی بوجھ ہم پر آن پڑا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ گزشتہ حکومت نے تار تار کردیا۔ خارجی محاز پر ہمارے دوست اور برادر ممالک کو ناراض کیا۔ سائفر کے جھوٹے بیانیے سے امریکہ کو ناراض کیا، چین کے کیخلاف پروپیگنڈہ کیا، عمران نیازی حکومت اپنی ذات کی خاطر ملک کو قربان کرنا چاہتی تھی۔

وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا تھا کہ  9 مئی کو شہدا اور غازیوں کی یادگاروں کی بے حرمتی کی گئی، وہ دن رہتی دنیا تک یوم سیاہ کے طور پر یاد رکھا جائیگا، 9 مئی کو جو ہوا یہ ریاست، فوج اور آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کیخلاف بغاوت تھی۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سابقہ وزیراعظم نے ’انہیں‘ دعوت دی کہ پاکستان میں آکر بسیں، جس کے بعد دہشت گردی نے سر اٹھایا، وہ آئے اور سوات میں آکر ادھم مچایا، تھانوں پر قبضہ کیا، آج تک ملک کے مختلف حصوں میں دہشتگردی کے حملے دوبارہ شروع ہوگئے، شہدا کی قربانیوں کے بعد ملک میں امن تھا، لیکن اب پھر دہشت گردی دوبارہ شروع ہوگئی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج رات صدر پاکستان کو اسمبلی کی تحلیل کی سمری بھیجوں گا، اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض سے کل ملاقات کروں گا، آج پھر اس ایوان کو 9 مئی کی سازش کا نوٹس لے کر قرارداد منظور کرنی چاہیے کہ قیامت تک ملک و فوج کے خلاف کوئی ایسی جرات کا سوچ بھی نہ سکے۔

شہبازشریف کاکہنا تھا کہ 13 جماعتی اتحاد کی حکومت ملک کی تاریخ کا انوکھا واقعہ ہے، سب کے اپنے مزاج و سوچ ہیں، لیکن سب پاکستانی ہیں، چاروں صوبوں سے مل کر یہ گلدستہ بنا تھا جو نہ پہلے کبھی بنا تھا اور نہ دوبارہ کبھی بنے گا، مثبت تنقید کو خندہ پیشانی سے برداشت کرنا چاہیے، گردن میں سریا نہیں ہونا چاہیے۔

وزیراعظم نے خطاب کے دوران اعتراف کیا کہ بلاقی صوبوں کے مقابلے میں بلوچستان پیچھے رہ گیا، صوبے کے جائز مطالبات تسلیم کرنے کی پوری کوشش کی، باقی حل طلب مسائل کےلیے سب مل جل کر کوشش کریں گے، بلوچستان کے بغیر پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا۔