ایک نیوز: سپریم کورٹ میں وکیل قتل کیس میں عمران خان کی نامزدگی کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ دوران سماعت عدالت میں ایبسلوٹلی ناٹ کی گونج رہی۔
مدعی مقدمہ کے وکیل امان اللہ کنرانی نے بینچ میں شامل ججز پر اعتراض اٹھایا اور ان پر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کیے۔ جس کے بعد عدالت کی جانب سے شدید برہمی کا اظہار کرنے پر وکیل نے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگ لی تاہم تحریری معذرت سے انکار کردیا۔
جسٹس مظاہر نقوی نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے رویے پر عدالت آپ کے خلاف کارروائی کرسکتی ہے۔ جس پر وکیل امان اللہ کنرانی نے کہا کہ معزز جج صاحبان ہم آپ کے غلام نہیں ہیں۔دوران سماعت امان اللہ کنرانی نے کہا میں ہاتھ جوڑ کر معافی مانگتا ہوں لیکن تحریری معافی نہیں مانگوں گا۔
جسٹس مظاہر نقوی نے امان اللہ کنرانی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو کیا ہدایات دے کر بھیجا گیا ہے ؟ ہم بے جان نہیں ہیں جھوٹے الزامات کا جواب دیں گے۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ میں توہین عدالت کا نوٹس جاری کروں گا۔ جس پر امان اللہ کنرانی نے کہا کہ میں غلام نہیں ہوں۔ جسٹس مظاہر نقوی کا وکیل امان اللہ کنرانی سے استفسار کہ کیا ہم غلام ہیں ؟ جسٹس یحیٰی آفریدی نے ریمارکس دیے کہ پہلے آپ معافی مانگیں پھر سماعت آگے بڑھے گی۔
امان اللہ کنرانی نے کہا کہ میں ہاتھ جوڑ کر غیرمشروط معافی مانگتا ہوں۔ جسٹس یحیٰی آفریدی نے کہا کہ میں امان اللہ کنرانی کی معافی قبول کرتا ہوں۔
جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس حسن اظہر رضوی کا معافی قبول کرنے سے انکار:
جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ میں امان اللہ کنرانی کی معافی قبول نہیں کرتا۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ اگر الزامات واپس لے رہے ہیں اور تحریری معافی مانگتے ہیں تو معاف کرنے کو تیار ہوں۔
جسٹس مظاہر نقوی نے جسٹس حسن اظہر رضوی سے سوال کیا کہ کیا آپ نے معاف کردیا؟ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ ہم نے عزت سے وقت گزارا ہے الزامات واپس لے رہے ہیں تو معاف کر دیتا ہوں۔
جسٹس یحیٰی نے جسٹس مظاہر نقوی سے سوال کیا کہ کیا آپ وکیل کی معافی قبول کرتے ہیں تو جسٹس مظاہر نقوی نے جواب دیا کہ ایبسلوٹلی ناٹ۔