ایک نیوز: افغان حکومت و امارات اسلامی کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پاکستانی رہنماؤں کے بیانات پر رد عمل دیا ہے۔
ترجمان افغان حکومت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ افغانستان خطے کے کسی بھی ملک کی سیکیورٹی کی ناکامی کا ذمہ دار نہیں ہے۔ پاکستان اپنی سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لے اور اپنے مسائل کا حل اپنے ملک میں ہی تلاش کرے۔
ترجمان نے بتایا کہ گزشتہ سال افغانستان میں مختلف کارروائیوں میں 18 داعش جو کہ پاکستانی شہری تھے، مارے گئے ہیں، داعش کے لوگ افغانستان میں دھماکوں اور حملوں میں ملوث تھے، داعش کے 18 مرنے والوں کے علاوہ کئی گرفتار بھی ہوئے ہیں جن کے شواہد افغان حکومت کے پاس ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ افغان حکومت نے پاکستان کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا بلکہ اپنے سیکیورٹی معاملات کو بہتر کیا، جس کا نتیجہ آج سب کے سامنے ہے، الزامات لگانا مسائل کے حل کا راستہ نہیں ہے۔ پاکستان میں حملوں کو روکنا پاکستان کی ذمہ داری ہے اور یہ افغانستان کی ذمہ داری نہیں۔
ذبیح اللہ مجاہد نے واضح کیا کہ پاکستان کی سکیورٹی اور انٹلیجنس کے ادارے اپنی ذمہ داریاں صحیح انداز میں ادا کریں۔ لوگوں اور دنیا کی توجہ حاصل کرنے کے لیے افغانستان پر الزامات نہ لگائے جائیں، پاکستان میں اگر تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے تو پاکستان اس کا حل اپنے ملک میں تلاش کرے۔ دہشت گردی کا مل کر دفاع کریں گے۔
ترجمان نے مزید واضح کیا کہ پاکستان میں کسی بھی کارروائی میں ہم نہ طرف دار ہیں اور نہ کسی کو اپنی سرزمین پاکستان سمیت کسی بھی ملک کے خلاف استعمال ہونے دیں گے۔ افعانستان میں جب سے ہماری حکومت آئی ہے ، افغانستان میں امن آیا ہے۔
ترجمان نے پاکستان کو مشورہ دیا کہ پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور پاکستان کو اپنے ہی ملک میں اس کا حل تلاش کرنا چاہیے۔