ایک نیوز: اٹک سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو فوری ریلیف نہ مل سکا۔ عدالت نے کیس کی سماعت 11 اگست تک ملتوی کردی۔
تفصیلات کےم طابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس پر سماعت کی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل مروت عدالت میں پیش ہوئے۔ وکیل پی ٹی آئی نے دلائل میں کہا کہ گزشتہ روز آپ نے وکلاء کو جیل میں ملاقات کی اجازت دی۔ کل ہم جیل گئے تو ہمیں عدالتی حکم کے باوجود اجازت نہیں دی گئی۔ کہا گیا کہ دیر ہو گئی ہے ملاقات نہیں کرنے دی گئی۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ میری ہی کوتاہی ہے ہماری کورٹ سے آرڈر دیر سے نکلا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا جیل میں ملاقات کا کوئی وقت ہوتا ہے؟ وکیل پی ٹی آئی نے بتایا کہ چھ بجے تک ملاقات کا وقت ہوتا ہے۔
دوران سماعت وکیل شیر افضل مروت نے وکیل نعیم حیدر پنجوتھہ کی ایف آئی اے پیشی کا معاملہ اٹھا دیا۔ انہوں نے کہا کہ کل ایک اور واقعہ بھی پیش آیا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میرے علم میں آیا ہے تحقیقات کا مطلب کسی کو ہراساں کرنا نہیں ہوتا۔
وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ کل ایک وکیل کو بلایا آج خواجہ حارث کو بلایا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ میں ایڈمنسٹریٹر سائیڈ پر اس کو دیکھوں گا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اڈیالہ نہیں بلکہ کسی اور جیل میں بھیجنا ہے یہ فیصلہ کون کرے گا؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ میاں نوازشریف نے استدعا کی تھی اور وہ کوٹ لکھ پت جیل چلے گئے تھے۔
پی ٹی آئی وکیل نے کہا کہ عدالت نے یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ ان کے اس عمل کے پیچھے کوئی بدنیتی تو نہیں ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایک چیز خیال رکھیں قانون کی خلاف ورزی نا ہو۔ جو قانون میں ہے وہ آپ ضرور دیں گے۔ جو قانون میں نہیں ہے وہ بے شک نا دیں۔
وکیل نے استدعا کی کہ لسٹ کے مطابق اگر عدالت آرڈر کر دے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ لسٹ کے مطابق آرڈر کر دوں گا لیکن سیاسی اجتماع نا بنائیے گا۔ وکیل پی ٹی آئی نے یقین دہانی کروائی کہ سارے لوگ ایک دم نہیں جائیں گے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات سے متعلق آرڈر کریں گے۔ عدالت نے وفاقی اور پنجاب حکومت کے نمائندگان سے جمعہ تک جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 11 اگست تک ملتوی کردی۔