مودی کے ہندوستان میں نچلی ذات کے ہندوؤں کا وجود خطرے میں پڑگیا

مودی کے ہندوستان میں نچلی ذات کے ہندوؤں کا وجود خطرے میں پڑگیا
کیپشن: In Modi's India, the existence of lower caste Hindus is in jeopardy

ایک نیوز: مودی کے ہندوستان میں نچلی ذات کے ہندوؤں کا وجود خطرے میں پڑ گیا۔ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی سالانہ رپورٹ نے مودی سرکار کے جمہوریت کے دعوؤں کا بھانڈہ پھوڑ دیا۔

تفصیلات کے مطابق صرف 2021 میں دلت ہندوؤں کے خلاف 60 ہزار سے زائد جرائم رپورٹ ہوئے۔ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کا کہنا ہے کہ گزشتہ 5 برسوں میں نچلی ذاتوں کے ہندوؤں کے خلاف ڈھائی لاکھ سے زائد نفرت انگیز جرائم رپورٹ ہوئے۔ 

بی جے پی کی زیرحکومت ریاست اتر پردیش 13 ہزار جرائم کے ساتھ سر فہرست ہے۔ اوسطاً روزانہ ہر 10 منٹ میں ایک دلت کے خلاف تشدد کا واقعہ پیش آتا ہے۔ انٹرنیشنل دلت کانفرنس نے بتایا کہ تقریباً 90 فیصد غریب اور 95 فیصد ان پڑھ ہندو نچلی ذات کے ہندو ہیں۔

نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نچلی ذات کے ہندوؤں کے خلاف جرائم سے متعلق 71 ہزار سے زائد مقدمات ہندوستانی عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔ نچلی ذات کے ہندوؤں کے خلاف جرائم میں سزا کی شرح 15 فیصد سے بھی کم ہے۔

این بی سی نیوز کے مطابق مودی سرکار کے اقتدار میں آنے کے بعد دلت ہندوؤں کے خلاف جرائم میں 66 فیصد اضافہ ہوا۔ تقریباً 45 فیصد ہندو کسی دوسرے مذہب یا نچلی ذات کے ہندوؤں کو بطور ہمسایہ قبول کرنے کو تیار نہیں۔

سی این این کی رپورٹ کے مطابق آبادی کا 25 فیصد ہونے کے باوجود دلت ہندو معاشرتی تنہائی، سماجی تفریق اور معاشی بدحالی کا شکار ہیں۔

2018 میں ریاست تامل ناڈو میں دو دلت ہندوؤں کو اونچی ذات کے ہندوؤں کے سامنے ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھنے پر قتل کر دیا گیا۔ مارچ 2000 میں کرناٹکا میں انتہا پسندوں نے دلت خاندان کے 7 افراد کو زندہ جلا ڈالا۔ دسمبر 2012 میں تامل ناڈو میں دلت ہندوؤں کے 268 گھروں کو نذر آتش کر دیا گیا۔

نچلی ذات کے ہندوؤں سے نفرت کی وجہ سے ہندوستانی آئین کے بانی ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر نے 1956 میں 5 لاکھ دلت ہندوؤں سمیت بدھ مذہب اختیار کر لیا تھا۔