ایک نیوز:جسمانی وزن میں اضافہ کسی فرد کو پسند نہیں آتا اور اس سے نجات کیلئے ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے۔
اچھی خبر یہ ہے کہ سائنسدان اب ایک ایسی 'جادوئی' دوا تیار کرنے کے قریب پہنچ گئے ہیں جو ہر قسم کی غذا کھانے پر بھی لوگوں کو پتلا رکھنے میں مدد فراہم کرے گی۔
امریکا کی ٹیکساس یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ایک تجرباتی دوا تیار کی ہے جو جسم کے میٹابولزم کی رفتار کو بڑھا کر شکر اور چربی کو زیادہ مؤثر انداز سے ہضم کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔
یہ دوا مائی ٹو کانڈریا تک میگنیشم کی فراہمی کو محدود کرتی ہے۔
مائی ٹو کانڈریا خلیات کا وہ حصہ ہوتا ہے جو توانائی بنانے اور کیلوریز جلانے کا کام کرتا ہے، میگنیشم سے مائی ٹو کانڈریا کی توانائی بنانے کی صلاحیت سست ہو جاتی ہے۔
سائنسدانوں نے اس نئی دوا کے تجربات چوہوں میں کیے۔
اس دوا کے ساتھ چوہوں کو مغربی انداز کی غذا یعنی فاسٹ فوڈ کا استعمال کرایا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ زیادہ کیلوریز والی غذا کھانے کے باوجود چوہوں کا جسمانی وزن کم ہوگیا۔
اس کے مقابلے میں جن چوہوں کو زیادہ کیلوریز والی غذا استعمال کرائی گئی مگر دوا سے دور رکھا گیا، ان کی جسمانی چربی کی مقدار میں اضافہ ہو گیا۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ اس دوا کے استعمال سے جسمانی وزن کے ساتھ ساتھ کولیسٹرول اور بلڈ شوگر کی سطح بھی گھٹ جاتی ہے۔
محققین نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ دوا (اسے CPACC کا نام دیا گیا ہے) ناقص غذا سے صحت پر مرتب منفی اثرات سے بھی تحفظ فراہم کر سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہارٹ اٹیک، فالج اور جگر کے کینسر جیسے امراض کا خطرہ کم کرنے والی دوا سے لوگوں کی صحت پر بہت زیادہ اثرات مرتب ہوں گے اور ہم اس پر کام جاری رکھیں گے۔
تحقیقی ٹیم کی جانب سے دوا کے پیٹنٹ کی درخواست جمع کرائی گئی ہے اور محققین کو توقع ہے کہ آنے والے برسوں میں انسانوں پر اس کی آزمائش ہوگی۔
یہ ماہرین برسوں سے میگنیشم سے میٹابولزم پر مرتب اثرات کے بارے میں جاننے کیلئے کام کر رہے تھے اور ماضی میں انہوں نے بتایا تھا کہ جسم میں میگنیشم کی بہت زیادہ مقدار سے توانائی بننے کا عمل سست ہو جاتا ہے۔
اس دریافت کے بعد انہوں نے اس نئی دوا کی تیاری شروع کی تھی جو ایک مخصوص جینMRS2 کو ہدف بناتی ہے۔
یہ جین میگنیشم کو مائی ٹو کانڈریا تک پہنچانے میں مدد فراہم کرتا ہے اور جب اس جین کو روکا گیا تو خلیات کے اندر داخل ہونے والے میگنیشم کی مقدار کم ہوگئی اور میٹابولزم کی رفتار بڑھ گئی۔
محققین نے اعتراف کیا کہ ان کا کام ابھی محدود ہے اور انسانوں کیلئے موزوں ورژن کی تیاری سے قبل اس دوا پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔