ایک نیوز: خاتون کوہ پیما نائلہ کیانی نے کہا ہے کہ پاکستان میں کوہ پیماؤں کو سپورٹ ملتی ہے اور نہ ہی یہاں ماؤنٹینئرنگ کیلئے مناسب سہولیات موجود ہیں۔
خاتون کوہ پیما نائلہ کیانی کانجی ٹی وی سے گفتگو میں کہنا تھاکہ اگر ریسکیو سسٹم اور دیگر انفرا اسٹرکچر کو بہتر کیا جائے تو پاکستان میں کوہ پیمائی اور بھی ترقی حاصل کرے گی۔ ان کی خواہش ہے کہ وہ سب سے پہلے اپنی 2 بیٹیوں اور ساتھ ساتھ دیگر خواتین کیلئے یہ مثال قائم کریں کہ دنیا میں کوئی کام ناممکن نہیں اور ہر رکاوٹ کو عبور کیا جاسکتا ہے۔خواہش ہے کہ پاکستان میں مزید خواتین کوہ پیمائی کی جانب آئیں، دنیا کی کوئی ایسی رکاوٹ نہیں جس کو عبور نہیں کیا جاسکتا۔
نائلہ کیانی کامزید کہنا تھاکہ ارادہ بنا کر کوہ پیمائی کا آغاز نہیں کیا تھا، یہ سفر اس وقت شروع ہوا جب وہ ٹریکنگ کیلئے کے ٹو بیس کیمپ گئی تھیں تو وہاں دیگر کوہ پیماؤں کو دیکھا، جس کے بعد پہلے سے موجود جستجو جاگ اٹھی کہ اس احساس کو سمجھوں جو ایک کوہ پیما کو پہاڑ سر کرتے وقت محسوس ہوتا ہے۔جب پہلی بار گیشربرم سر کرنے گئی تو معلوم بھی نہیں تھا کہ سمٹ ہو پائے گا یا نہیں لیکن کامیابی ملی اور پھر سلسلہ شروع ہوگیا۔ 8 ہزار میٹر سے بلند 8 چوٹیاں سر کرلینا ایک بڑا اعزاز ہے، کبھی کبھی تو یقین ہی نہیں آتا کہ یہ سب کیسے شروع ہوا اور کیسے اتنا سب کچھ حاصل کرلیا۔
نائلہ کیانی نے بتایا کہ ان کی دو بیٹیاں ہیں ایک کی عمر دو سال اور ایک کی عمر چار سال ہے، جب پہاڑ پر کوئی بھی دشواری ہوتی ہے تو بیٹیوں کا سوچ کر حوصلہ ملتا ہے۔