ایک نیوز: پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی بلا مقابلہ چیئرمین سینیٹ منتخب ہوگئے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے سردار سیدال خان ناصر بلا مقابلہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب ہوگئے۔
سینیٹ اجلاس میں وزیر خارجہ اسحاق ڈارنے پریزائیڈنگ افسر کی ذمہ داریاں انجام دیں۔سینیٹ اجلاس کا آغاز ہوتے ہی تحریک انصاف کی جانب سے احتجاج کیا گیا اور پی ٹی آئی کے علی ظفر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جب تک کے پی کے سینیٹر نہیں آجاتے اس اجلاس کو ملتوی کیا جائے۔بعد ازاں وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بطور پریزائیڈنگ افسر نو منتخب سینیٹرز سے حلف لیا جس کے بعد ارکان نے رول آف ممبرز پر دستخط کیے۔آزاد حیثیت میں سینیٹر منتخب ہونے والے فیصل وواڈا اور جے یو آئی کے مولانا عبدالواسع نےسینیٹ کی رکنیت کا حلف نہیں اٹھایا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا الیکشن دوپہر ساڑھے 12 بجے ہوگا، چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کےکاغذات کی اسکروٹنی سوا 11 بجے ہوگی لہٰذا کاغذات گیارہ بجے سے قبل سیکرٹری سینیٹ آفس میں جمع کرائیں۔چیئرمین سینیٹ کیلئے امیدواریوسف رضاگیلانی نےکاغذات نامزدگی جمع کرائے اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کیلئےحکومتی اتحادکےامیدوارسیدال خان ناصرنےکاغذات نامزدگی جمع کرائے جبکہ دونوں امیدواروں کے مقابلے میں کسی نے کاغذات جمع نہیں کرائے۔
پاکستان تحریک انصاف نےکل سے سینیٹ کے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کا بائیکاٹ کرنےکا اعلان کر رکھا ہے۔پی ٹی آئی کا مطالبہ ہےکہ خیبر پختونخوا کے سینیٹرز کی ایوان میں موجودگی تک چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب ملتوی کیا جائے۔
سینیٹ کے آج کے اجلاس کا 10 نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا ہے جس کے مطابق نو منتخب ممبران سینیٹ آئین کے آرٹیکل 65 کے تحت حلف اٹھائیں گے، ممبران سینیٹ رول آف ممبرز پر دستخط کریں گے جبکہ سینیٹ کے نو منتخب ارکان کی حلف برداری کے بعد چیئرمین سینیٹ کا انتخاب کیا جائے گا۔ ایجنڈے کے مطابق ضرورت پڑی تو خفیہ بیلٹ سے چیئرمین سینیٹ کا چناؤ ہو گا، چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے نتائج کا اعلان کیا جائے گا جس کے بعد نو منتخب چیئرمین سینیٹ حلف اٹھائیں گے، پھر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا، ضرورت پڑنے پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا خفیہ رائے شماری سے الیکشن ہوگا، نتائج کے بعد نو منتخب ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سے حلف لیا جائے گا۔
سینیٹ اجلاس میں 37 نومنتخب ارکان بطور سینیٹر آج حلف اٹھائیں گے جس میں ضمنی الیکشن میں منتخب 6 سینیٹرز بھی ساتھ ہی حلف اٹھائیں گے۔اس کے علاوہ خیبر پختونخوا میں سینیٹ الیکشن نہ ہونے کے باعث 11 سینٹرز حلف نہیں اٹھائیں گے۔پیپلزپارٹی کے 18،مسلم لیگ (ن) کے 14، جے یوآئی کے 3، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ 12، ایم کیوایم ،اے این پی اور نیشنل پارٹی کے ایک ایک رکن سینیٹرکا حلف اٹھائیں گے، جبکہ 3 آزاد نومنتخب ارکان بھی بطور سینیٹر حلف اٹھائیں گے۔
سینیٹ میں اس وقت 42 ارکان ہیں جن میں پی ٹی آئی 17 سینیٹرز کے ساتھ سب سے بڑی جماعت ہے جبکہ پی پی کے 10، (ن) لیگ 6، جے یو آئی (ف) 3، بلوچستان نیشنل پارٹی ایک، ایم کیو ایم 2، (ق) لیگ ایک، بلوچستان عوامی پارٹی 4، اے این پی 2 اور 2 آزاد سینیٹر ہیں۔