ایک نیوز:چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کاکہنا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے ایکسٹینشن کیلئے مجھے ہٹایا۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کاویڈیولنک خطاب میں کہنا تھا کہ شہبازشریف نے ڈیل کرلی تھی ،نواز شریف اڑ گیا۔ازخودنوٹس کی وجہ سے توہماری حکومت گئی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ لندن پلان کے تحت سپریم کورٹ کو تقسیم کیاجارہاہے۔ایک خاتون عدلیہ اور ججز کو برابھلاکہہ رہی ہے۔ حکمرانوں کی چوری سامنے لائیں گے۔ قوم تیار ہو جائے ، الیکشن نہیں کرائے تو سڑکوں پر ہوں گے۔حکمرانوں نے انتخابات میں تاخیر کے حربے استعمال کیے تو ہم سڑکوں پر ہوں گے۔
سابق وزیراعظم کاکہنا تھا کہ ہمارے دور میں جتنا میڈیا آزاد تھا تاریخ میں کبھی نہیں ہوا، جب سے ہماری حکومت گئی ہے تو میڈیا کو کنٹرول کیا گیا، نامعلوم افراد کی جانب سے میڈیا مالکان کو دھمکیاں دی گئیں کہ عمران خان کو بلیک آؤٹ کرو، یہ آزادی اظہار رائے سے اتنا ڈرے ہوئے ہیں کہ میڈیا پر پابندیاں لگا دی گئیں، پی ٹی آئی کے کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے، چادر چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا۔
عمران خان کاکہنا تھا کہ دنیا میں امیج جا رہا ہے کہ پاکستان ایک بنانا ریپبلکن ہے، ہمارے دور میں تیل بہت سستا تھا، جو ہم نے تیل روس سے خریدنا تھا وہ بھارت نے معاہدہ کر لیا، راجہ ریاض کو اپوزیشن لیڈر بنا کر پارلیمنٹ کو تباہ کر دیا گیا، اعظم سواتی کو پوتے پوتیوں کے سامنے تشدد کیا پھر ننگا کر کے مارا گیا، ایک ٹویٹ کرنے پر شہباز گل اور اعظم سواتی کو نامعلوم افراد نے ننگا کر کے تشدد کیا۔ مشرف کے مارشل لا دور میں بھی کبھی ایسا ظلم نہیں دیکھا، یہ ظلم ابھی رکا نہیں، ابھی تک جاری ہے
سابق وزیراعظم عمران خان کا کارکنوں سے خطاب میں کہنا تھا کہ پوری قوم کو سوچنا چاہیے کہ ملک کس طرف جا رہا ہے، ملک اداروں پر چلتا ہے، آج پارلیمنٹ کی حیثیت ختم ہو گئی ہے۔ یہ لوگ مجھے مرتضیٰ بھٹو کی طرح قتل کرنا چاہتے تھے۔ انہیں ڈرتھا مجھے جیل میں ڈالا تو میری مقبولیت میں اضافہ ہو جائیگا۔ پی ڈی ایم کے تمام لوگ سازش میں شامل تھے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ایک سال میں اتنے بحران نہیں ملے جتنے ہمیں ملےتھے۔ حکومت کی ایک سالہ کارکردگی سب کے سامنے ہے، یہ لوگ کو رونا کے وقت حکومت میں ہوتے تو کیا کرتے؟ پاکستان ان ممالک میں تھا جنہوں نے کورونا میں بہترین کام کیا، پی ڈی ایم حکومت صرف اپنے کرپشن کیسز ختم کرنے آئی۔
چیئرمین تحریک انصاف کاکہنا تھا کہ آج سے ایک سال پہلے میں اپنی ڈائری اٹھا کر وزیر اعظم ہاؤس سے نکلا۔مجھے نکالنے کے پیچھے ایک بہت بڑی سازش تھی، میرے خلاف سازش نکالنے سے ایک سال پہلے شروع ہوئی، میں مڈل ایسٹ کے ایک سربراہ کو مل رہا تھا تو اس نے مجھے سازش کے بارے بتایا، اس نے بتایا تمہارا آرمی چیف تمہارے خلاف سازش کر رہا ہے۔ میں بڑا حیران ہوا کہ ہم تو ایک پیج پر ہیں، میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ایسا کر سکتے ہیں، جب میں نے جائزہ لیا تو پھر پتا چلا کہ کس طرح کی سازش ہوئی، ایک کردار جو ماسٹر مائنڈ تھا اس کی آہستہ آہستہ سمجھ آئی، یہ میری جگہ شہباز شریف کو لانا چاہتے تھے، باجوہ کی ڈیل ہو چکی تھی، شہباز شریف کو کیسز میں سزا ہونے والی تھی۔
سابق وزیراعظم عمران خان کاکہنا تھا کہ آج ہم نے وائٹ پیپر جاری کیا ہے۔وائٹ پیپر دکھانے کا مقصد ایک سال میں ہونے والی تباہی بیان کرنا ہے۔ایک بند کمرے میں تھوڑے سے لوگوں نے ملک کو اس نہج پر پہنچایا۔ ایک سال پہلے پاکستان کہاں کھڑا تھا اور آج کہاں کھڑا ہے، 2018 میں حکومت سنبھالی تو 20 ارب ڈالر کا خسارہ تھا، ہمیں دو سال کورونا سے نمٹنے میں لگ گئے، ہم نے جیسے کورونا سے نمٹا دنیا نے اس کو تسلیم کیا۔
عمران خان کاکہنا تھا کہ ہم ٹیرارزم سے ٹورازم پر آگئے تھے لیکن حالات دوبارہ خراب ہو گئے۔شکر ہے ان کو تب حکومت نہیں ملی ورنہ آج ملک بالکل تباہ ہو چکا ہوتا۔انہوں نے آتے ہی پہلے نیب پھر ایف آئی اے کو تباہ کیا، توشہ خانہ کیس الٹا ان پر پڑ جائے گا، انہوں نے جو گاڑیاں چوری کی ہیں وہ سامنے لے کر آئیں گے، ہمیں میڈیا سے بلیک آؤٹ کر دیا گیا، یہ کہتے ہیں کہ ہم نے میڈیا پر پابندیاں لگائیں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم انتشار کیوں پھیلائیں گے ہم تو الیکشن چاہتےہیں، مجھ پر 144 کیسز بنائے گئے ہیں،غداری کا مقدمہ بھی بنایا گیا ہے، 144 میں سے 40 مقدمے دہشت گردی کے بنائے گئے ہیں، اعظم سواتی پر پوتے پوتیوں کے سامنے تشدد کیا گیا۔
عمران خان نے مزید کہا کہ ایک ٹویٹ پر شہباز گل اور اعظم سواتی کو برہنہ کر کے مارا گیا، روزے کی حالت میں کارکنوں پر تشدد کیا جاتا رہا، گولی لگنےکےباعث عدالت نہیں پیش ہو سکا تھا، سیکیورٹی خدشات کے باعث اسلام آباد کچہری نہیں جا سکا، ڈی آئی جی وارنٹ لے کر زمان پارک پہنچ گیا، میری ایف آئی آر درج نہیں کی گئی، توشہ خانہ کیس میں ان سب کی چوری سامنے لائیں گے، مجھے سکیورٹی دینا حکومت کا کام ہے لیکن نہیں دےرہی۔
پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ مجھے سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کی طرح قتل کرانے کی دھمکی دی گئی، پرویز مشرف کے مارشل لاء میں بھی اتنا ظلم نہیں دیکھا، تحریک انصاف کو کچلنے کی کوشش ہو رہی ہے، سیاسی جماعتیں ایسی نہیں کچلی جاتیں، الیکشن کے بغیر کوئی راستہ نہیں ہے۔