روسی صدر جارحیت اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہوسکے، نیٹو

روسی صدر جارحیت اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہوسکے، نیٹو
کیپشن: The Russian President's aggression has not succeeded in its objectives, NATO

ایک نیوز:نیٹو سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹنبرگ کاکہنا ہے کہ روسی صدر جارحیت کے ذریعے جو کچھ حاصل کرنا چاہتے تھے وہ انہیں نہیں مل سکا، اب ہم یوکرین کے ساتھ اس وقت تک کھڑے رہیں گے۔
جینز اسٹولٹنبرگ نے ان خیالات کا اظہار یورپین پارلیمنٹ کی فارن افئیرز کمیٹی اور سب کمیٹی برائے سیکیورٹی اینڈ ڈیفنس کے مشترکہ اجلاس میں علاقائی سیکیورٹی، یوکرین کی جنگ اور یورپ نیٹو تعلقات کے موضوع پر بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔

جینز اسٹولٹنبرگ کامزید کہنا تھاکہ صدر پیوٹن نے دو تاریخی غلطیاں کی ہیں، پہلی یہ کہ ایک انہوں نے یوکرین کے لوگوں کے عزم کا غلط اندازہ لگایا اور دوسری یہ کہ وہ نیٹو سے جو بات جارحیت کا خوف دلا کر منوانا چاہتے تھے اس میں انہیں ناکامی ہوئی اور نیٹو پہلے سے زیادہ مظبوط ہوکر اپنے مقصد کے اور قریب چلا گیا۔ فن لینڈ اور سوئیڈن کی مثال  دیتے ہوئے کہا کہ یہ تاریخی بات ہے کہ اب فن لینڈ نیٹو اتحاد کا رکن ہے اور ہمیں پس منظر کو یاد رکھنا ہوگا۔  پس منظر یہ تھا کہ صدر پوٹن نے 2021ء کے موسم خزاں میں اعلان کیا تھا اور درحقیقت ایک مسودہ معاہدہ بھیجا تھا جس پر وہ چاہتے تھے کہ نیٹو دستخط کرے اور نیٹو اتحاد میں مزید توسیع نہ کرنے کا وعدہ کیا جا سکے۔ 

نیٹو سیکرٹری جنرل  کا کہنا تھاکہ  یہ یوکرین پر حملہ نہ کرنے کی پیشگی شرط تھی اور یقیناً ہم نے روس کے بھیجے ہوئے مسودے پر دستخط نہیں کیے تھے۔ سب کچھ روس کی خواہش کے برعکس ہوا وہ چاہتا تھا کہ ہم اس وعدے پر دستخط کریں اور نیٹو کو مزید وسعت نہ دیں، روس یہ بھی چاہتا تھا کہ ہم 1997ء سے نیٹو میں شامل ہونے والے تمام اتحادیوں میں اپنے فوجی انفراسٹرکچر کو ہٹا دیں یعنی نیٹو اتحاد کے نصف حصّے جس میں تمام وسطیٰ اور مشرقی یورپ شامل ہے اسے نیٹو اتحاد سے  نکال دینا چاہیئے اور نیٹو کی ممبر شپ کےلیے کسی قسم کی (B) یا دوسری کلاس متعارف کروانی چاہیئے لیکن ہم نے اس مسودے کو مسترد کر دیا۔