ایک نیوز :سپریم کورٹ بار کونسل کے زیر انتظام آل پاکستان وکلا کنونشن میں اعلان کیا گیا کہ ملک میں آئین، قانون کے تحفظ اور بالادستی اور انسانی حقوق کے لیے 14 ستمبر کو وکلا کی جانب سے ہڑتال ہوگی۔
اسلام آباد میں سپریم کورٹ بار کے زیر اہتمام آل پاکستان وکلا کنونشن کے انعقاد کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ وکلا ملک بھر میں بارایسوسی ایشنز کی حدود میں 14 ستمبر کو ریلیوں کی شکل میں پرامن احتجاج کریں گے۔کنونشن کے دوران منظور ہونے والی قراردادیں بھی جاری کی گئیں، جس میں ملک میں عام انتخابات اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد 90 روز کی آئینی مدت میں منعقد کروانے کا مطالبہ بھی شامل تھا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ ادارے آئین کے تحت انتخابات کے انعقاد سے گریزاں ہیں، عام انتخابات کا انعقاد آئین کے تحت 90 روز میں کروایا جائے۔اعلامیے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن 90 دنوں میں عام انتخابات کا انعقاد یقینی بنائے، کوئی نگران سیٹ اپ 90 دن سے زائد عرصے تک قائم نہیں رہ سکتا، پنجاب اور خیبرپختونخوا کی نگران حکومتیں غیر آئینی ہیں۔
اس سے قبل پاکستان بار کونسل (پی بی سی) نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے آئین کے مطابق 90 روز کے اندر انتخابات کا اعلان کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور 9 ستمبر کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کردیا تھا۔پاکستان بار کونسل کے زیر انتظام کانفرنس کے بعد چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی حسن رضا پاشا نے بار کونسل کے دیگر عہدیداروں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ آج پاکستان بار کونسل کی کال پر ملک بھر سے وکلا نمائندگان نے شرکت کی۔
انہوں نے کہا تھا کہ صدر پاکستان اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے آئین کے مطابق 90 روز کے اندر انتخابات کا اعلان کریں۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے تحت منعقدہ آل پاکستان وکلا کنونشن میں کہا گیا کہ وکلا آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی اور عوام کے حقوق کے لیے کھڑے ہیں۔
وکلا کی جانب سے کہا گیا کہ ملک بھر کے وکلا آئین کا دفاع اور شہریوں کے حقوق کا تحفظ کریں گے، پاکستان اس وقت تاریخ کے انتہائی نازک حالات سے گزر رہا ہے۔اعلامیے میں کہا گیا کہ ادارے بنیادی انسانی حقوق کی پامالی کر رہے ہیں، وکلا برادری کو جبری گمشدگیوں پر شدید تحفظات ہیں، پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے پر بھی شدید تحفظات ہیں۔
وکلا نے کہا کہ عام شہریوں کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل آئین میں دی گئی آزادی کی ضمانتوں کے خلاف ہے، حکومت یا کوئی ادارہ کسی جج کو دباؤ میں لا کر اپنی مرضی کا فیصلہ نہیں لے سکتا۔
کنونشن میں مطالبہ کیا گیا کہ سیاسی بنیادوں پر گرفتار کیے گئے سیاسی کارکنوں کو فوری رہا کیا جائے اور خواتین کارکنوں کو ہراساں کرنا اور گرفتاریوں کی شدید مذمت کی گئی۔