ایک نیوز نیوز: اقوام متحدہ کے ماحولیات پروگرام (یو این ای پی) کے ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 10 میں سے 9 افراد ایسی ہوا میں سانس لیتے ہیں جو عالمی ادارہ صحت کے فضائی معیار کے رہنما اصولوں پر پورا نہیں اترتی۔
اقوام متحدہ کی عالمی موسمیاتی تنظیم (ڈبلیو ایم او) نے کہا ہے کہ طویل خشک سالی اور عالمی حدت میں اضافے کی وجہ سے گرمی کی لہریں جنگلاتی آگ کو بڑھاوا دے رہی ہیں جس کی وجہ سے ہوا کا معیار بری طرح متاثر ہوا ہے۔
اگر عالمی درجہ حرارت صدی کے آخر تک صنعتی سطح سے 5.4 ڈگری فارن ہائیٹ تک بڑھ جاتا ہے جو صورت حال کے عین مطابق ہے تو شدید آلودہ علاقوں میں سطحی اوزون کی سطح میں اضافہ متوقع ہے۔ اس ضمن میں پاکستان، شمالی بھارت اور بنگلہ دیش میں درجہ حرارت میں 20 فیصد جبکہ مشرقی چین میں 10 فیصد اضافہ شامل ہے۔
اس عالمی تنظیم کی ایک تازہ رپورٹ میں ہوا کے اس خراب معیار کے انسانی صحت اور ماحولیاتی نظام کے لیے وسیع نتائج کو 'موسمیاتی سزا‘ قرار دیا گیا ہے۔
موسمیاتی تبدیلیاں زمین پر اوزون کی سطح میں اضافہ کر رہی ہیں۔ اس طرح کی اوزون بلندی پر پائی جانے والی اوزون سے مختلف ہوتی ہے، جو زمین کو سورج کی شعاعوں سے بچاتی ہے۔ زمینی اوزون ایک نقصان دہ آلودگی ہے جو لوگوں کے سانس لینے والی تازہ ہوا کو خراب کرتی ہے۔
ڈبلیو ایم او کی رپورٹ میں 2021 ء کے دوران جنگل کی آگ کے دھوئیں پر توجہ مرکوز کی گئی، جب مغربی شمالی امریکہ اور سائبیریا میں جنگل کی آگ نے چھوٹے مادے یا پی ایم 2.5 ذرات (2.5 مائیکرو میٹر یا اس سے چھوٹے ُقطر کے ساتھ ذراتی مادہ) کی سطح میں اضافہ کیا جو انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔