عدالتی معاونین کی عمران خان کیخلاف توہین عدالت کارروائی کی مخالفت

عدالتی معاونین کی عمران خان کیخلاف توہین عدالت کارروائی کی مخالفت

ایک نیوز نیوز: عدالتی معاونین وکیل منیر اے ملک اور مخدوم علی خان ایڈووکیٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کیخلاف توہین عدالت کیس کی کارروائی ختم کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت بڑے پن کا مظاہرہ کرے اور تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان کو معاف کردیا جائے۔ 

عدالتی معاون منیر  اے ملک روسٹرم پر  آئے اور   دلائل  کے آغاز میں کہا توہین عدالت کا قانون عدلیہ کو مضبوط کرنے کیلئے استعمال ہوتا ہے۔ توہین عدالت کا قانون استعمال کرتے ہمیشہ تحمل کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔یہ درست ہے کہ توہین عدالت میں سپریم کورٹ کے فیصلے موجود ہیں۔ یہ بات بھی مگر اپنی جگہ ہے کہ توہین عدالت کا قانون مسلسل نمُو پذیر ہے۔

منیر اے ملک نے مزید دلائل دئیے کہ عدالت سے باہر کہی گئی کوئی بات اسلام آباد ہائیکورٹ پر اثر انداز نہیں ہوسکتی۔ میں آخری شخص ہوں گا جو مانوں کہ اسلام آباد ہائیکورٹ پر تقریر کا اثر پڑا۔ عمران خان کے الفاظ افسوسناک ہیں لیکن ان سے انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ کا موقف نہیں مانتا۔ 

منیر اے ملک نے مزید کہا توہین عدالت کی کارروائی دو چیزوں پر ختم ہو سکتی ہے۔ ایک معافی پر یہ کارروائی ختم ہوتی ہے دوسرا کنڈکٹ پر۔ یہاں فوری طور پر کنڈکٹ میں عدالت کیلئے احترام کا اظہار کیا گیا۔

منیر اے ملک نے حوالہ دیا کہ اسلم بیگ نے توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ سے معافی بھی نہیں مانگی تھی۔ 

جس پر  چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ اسلم بیگ کون تھے؟ چلیں آگے چلیں۔ 

جس پر منیر اے ملک نے کہا میں عدالتی معاون ہوں، کسی اور کا موقف پیش نہیں کر رہا۔