ایک نیوز نیوز: امریکی صدر جوبائیڈن نے جنگ زدہ علاقوں سے باہر ڈرون کے ذریعے جان لیوا حملوں کے استعمال کی پالیسی کو محدود کرتے ہوئے اسے صدارتی منظوری سے مشروط کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ان نئی ہدایات کا مقصد سویلین افراد کی زندگیوں کو محفوظ بنانا ہے اور یہ امریکا کی نئی انسداد دہشت گردی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔
اعلیٰ امریکی عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس نئی پالیسی کے تحت کسی بھی مشتبہ عسکریت پسند کو جان لیوا کارروائی کی فہرست میں شامل کرنے سے پہلے صدر کی منظوری درکار ہو گی۔ اس کارروائی میں ڈرون حملہ، ریڈز آپریشن یعنی مسلح حملے بھی شامل ہیں۔
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں اس پالیسی کو تبدیل کرتے ہوئے نچلی سطح کے اہلکاروں کو بھی ڈرون کے ذریعے جان لیوا حملوں کا فیصلہ کرنے کی اجازت تھی۔
وائٹ ہاؤس کی سکیورٹی ایڈوائزر شیروڈ رینڈل نے ایک بیان میں کہا کہ ’صدر بائیڈن کی انسداد دہشت گردی کی باضابطہ ہدایات ان کی انتظامیہ کو عالمی دہشت گردی کے چیلنجز سے نمٹنے اور امریکیوں کی حفاظت کے لیے تیار رہنے کی رہنمائی فراہم کرتی ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مہلک کارروائی کے استعمال اور تنازعے کے شکارعلاقوں سے باہر تحویل میں لینے کی کارروائی کے بارے میں صدر کی رہنمائی ’اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ امریکی انسداد دہشت گردی آپریشنز درستگی اور سختی کے اعلیٰ ترین معیارات پر پورا اتریں۔ ان کا مقصد اہداف کی مناسب شناخت کرنا اور سویلین ہلاکتوں کو کم سے کم رکھنا ہے۔‘
امریکی حکام کے مطابق یہ ہدایات اس واقعے کے ٹھیک ایک روز بعد سامنے آئی ہیں جب امریکہ نے جمعرات کو شام میں داعش کے تین سینئیر کمانڈروں کو نشانہ بنایا ہے۔ اس کارروائی میں شامی حکومت کے زیر انتظام علاقوں میں ایک زمینی کارروائی بھی شامل ہے۔