ایک نیوز: حکومتی گارنٹیز کا بوجھ 4048 ارب روپے سے کم ہو کر 3852 ارب روپے تک محدود کر دیا گیا ہے۔ جس کے بعد حکومتی گارنٹیز میں 232 ارب روپے کی کمی ہوئی ہے۔ پاکستانی حکام نے آئی ایم ایف اقتصادی جائزہ مشن کو بریفنگ میں بتایا ہے کہ شرائط کے تحت مرکزی بینک سے قرض بھی نہیں لیا اور بیرونی ادائیگیاں بھی بروقت کی گئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف جائزہ مشن وفد اور پاکستان کے درمیان تکنیکی سطح کے مذاکرات جاری ہیں۔ ذرائع کے مطابق جائزہ مشن وفد اور معاشی ٹیم کے درمیان اہم میٹنگ ہوئی۔ جس میں حکومتی گارنٹیز، مرکزی بینک سے قرض اور بیرونی ادائیگیوں سے متعلق جائزہ پیش کیا گیا۔ وزارت خزانہ حکام کی جانب سے آئی ایم ایف مشن کو بریفنگ دی گئی۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف جائزہ مشن وفد کو بتایا گیا ہے کہ حکومتی گارنٹیوں کا بوجھ 4048 ارب روپے سے کم ہو کر 3852 روپے تک ہوگیا ہے۔ جس میں 232 ارب روپے کمی ہوئی ہے اور ستمبر 2023 تک حکومتی گارنٹیوں کا بوجھ 4 ہزار ارب روپے تک محدود کرنا ہدف تھا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ آئی ایم ایف شرائط کے مطابق ستمبر تک حکومت کیجانب سے نئی گارنٹی نہیں ایشو کی گئی۔ اس کےعلاوہ مرکزی بنک سے ادھار قرض نہ لینے کی شرط بھی پوری کی گئی ہے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف جائزہ مشن کو بتایا گیا ہے کہ بیرونی قرض کی ادائیگیاں بروقت جاری ہیں۔ ادائیگیوں میں تاخیر نہیں کی گئی جبکہ اکتوبر کے اختتام تک سنگل ٹریژری اکاؤنٹ کی شرائط پر بھی عملدرآمد کیا جائے گا اور سنگل ٹریژری اکاؤنٹ کی شرط پر عملدرآمد کا پراسس شروع ہو چکا ہے۔
یاد رہے کہ ایف بی آر، وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف مشن کے درمیان آج 3 اہم سیشن ہو رہے ہیں۔ ایف بی آر، بنکوں، نادرا کے درمیان صارفین ڈیٹا شئیرنگ اور ریونیو اقدامات پر بریفنگ دے گا۔
ذرائع کے مطابق بنکوں سے موصول صارفین کی ڈیٹا شئیرنگ رپورٹ آئی ایم ایف کو جنوری میں بھیجی جائے گی۔ بنکوں سے صارفین کی معلومات کے مطابق ٹیکس پالیسی میں بھی ترامیم کی جائیں گی۔ اسٹیٹ بنک کی جانب سے بھی بنکوں سے صارفین کی معلومات کی رپورٹ فراہم کی جائے گی۔
عالمی بنک کے تعاون سے ایف بی آر میں اصلاحاتی پروگرام پر آئی ایم ایف کو آگاہ کیا جائے گا۔ ایف بی آر آئی ایم ایف کو ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافے کی رپورٹ بھی فراہم کرے گا۔