ایک نیوز :سائنسدانوں نے اب تک کا قدیم ترین بلیک ہول دریافت کرلیا ہے۔
اس بلیک ہول کو امریکی خلائی ادارے ناسا کی مختلف ٹیلی اسکوپس استعمال کرکے دریافت کیا گیا۔سائنسدانوں کا تخمینہ ہے کہ یہ بلیک ہول بگ بینگ کے 47 کروڑ سال بعد وجود میں آیا تھا۔
ناسا کی جانب سے جاری بیان کے مطابق کائنات کی ابتدا میں تشکیل پانے والے بلیک ہول کا مشاہدہ پہلے کبھی نہیں کیا گیا تھا، جس کی عمر 13 ارب 20 کروڑ سال ہو سکتی ہے۔ ناسا نے بلیک ہول کی آواز ریکارڈ کرلی جو آپ کے رونگٹے کھڑے کردے گی ۔ اس بلیک ہول کو UHZ1 نامی کہکشاں میں دریافت کیا گیا۔یہ بلیک ہول ہمارے سورج سے 10 سے 100 کروڑ گنا زیادہ بڑا ہو سکتا ہے۔سائنسدانوں نے کہا کہ یہ کائنات کا سب سے بڑا بلیک ہول تو نہیں مگر ابتدائی عہد میں بننے والے بلیک ہول کا اتنا بڑا حجم غیر معمولی ہے۔انہوں نے کہا کہ کائنات کی ابتدا میں اتنے بڑے بلیک ہول بننے سے کافی کچھ معلوم ہوتا ہے۔
ان کا خیال ہے کہ یہ بلیک ہول گیس کے بہت بڑے بادل کے پھٹنے سے بنا۔انہوں نے کہا کہ بلیک ہول کے پھیلنے کا دورانیہ بہت مختصر ہوتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ بلیک ہول بہت تیز رفتاری سے پھیلا یا شروع سے ہی وہ اتنا بڑا تھا۔اس بلیک ہول کو جیمز ویب اور چندرا آبزرویٹری ٹیلی اسکوپس کو استعمال کرکے دریافت کیا گیا۔
بلیک ہول ہے کیا؟
خیال رہے کہ کائنات کے اسراروں میں سے ایک اسرار بلیک ہول بھی ہے جسے جاننے اور سمجھنے کے لیے سائنسدان تگ و دو میں لگے رہتے ہیں۔
بلیک ہول کائنات کا وہ اسرار ہے جسے کئی نام دیے گئے ہیں، کبھی اسے ایک کائنات سے دوسری کائنات میں جانے کا راستہ کہا جاتا ہے تو کبھی موت کا گڑھا۔
کوئی بھی ستارہ بلیک ہول اس وقت بنتا ہے جب اس کے تمام مادے کو چھوٹی جگہ میں قید کردیا جائے۔ اگر ہم اپنے سورج کو ایک ٹینس بال جتنی جگہ میں مقید کردیں تو یہ بلیک ہول میں تبدیل ہوجائے گا۔