ایک نیوز :وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ میں پشاور نہیں تھا اس لئے وزیراعظم کے استقبال کیلئے نہیں جاسکا ، اگر پشاور ہوتا تو میں وزیراعظم سے ملاقات ضرور کرتا ۔
تفصیلات کےمطابق علی امین گنڈا پور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں شرکت کریں گے، کہیں بھی صوبے کے حقوق کے حوالے سے کوئی ایشو ہوگا تو لازمی جائیں گے،میں پشاور نہیں میں تھا اس لئے وزیر اعظم سے ملاقات نہ ہوسکی، صوبے کی روایات کا بھی تقاضہ تھا لازمی ملاقات ہوتی۔
ان کا مزید کہناتھا کہ صوبے کے حالات اچھے نہیں،لاء اینڈ آرڈر کے مسائل درپیش ہیں، معاشی بہتری کے اقدامات کی ضرورت ہے۔ بجلی کا یونٹ اسی روپے پر چلا گیا ، پندرہ سو دس ارب روپے مرکز کے ذمہ بقایاجات ہیں، اگر مرکز ساری رقم نہیں دے سکتا تو قسطوں میں دیدے،پورے پاکستان کو بجلی فراہم کررہے ہیں، آئی ایم ایف کی رقم آرہی ہے تو اس میں صوبے کو حصہ دینا چاہئے، صوبے کے بجلی اور گیس ریٹس میں کنسیشن دینی چاہئے، جو ریلیف ملے گا وہ وفاق صوبے کے بقایاجات سے کٹوتی کرلے۔
ان کا کہناتھا کہ ہماری کابینہ میں دو خواتین ہیں اگر مخصوص نشستیں چوری نہ ہوتیں تو خواتین کی تعداد زیادہ ہوتی۔
اسمبلی میں ہوئے واقعہ کے حوالےسے ان کا کہنا تھا کہ ثوبیہ شاہد کا واقعہ میرے آنے سے پہلے ہوا، سوشل میڈیا پر دیکھا کہ گھڑی اور لوٹا ہاتھ میں تھا، جو الفاظ بولے گئے اس کی مذمت کرتا ہوں، میں نے لوگوں کو چپ کروانے کی کوشش کی، سپیکر چیمبر میں ثوبیہ شاہد کو پہلے سمجھایا اور معافی بھی مانگی۔ ثوبیہ شاہد کو درخواست کی کہ ابھی ایوان میں نہ جائیں، ثوبیہ شاہد نے میری بات مانی اور ایوان میں نہیں گئیں۔