لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کیخلاف بھی انکوائری شروع، حکومت کی تصدیق

لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کیخلاف بھی انکوائری شروع، حکومت کی تصدیق

ایک نیوز: آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمیدکے خلاف تحقیقاتی اداروں کی انکوائری شرو ع ہوگئی  ہے جس کی تصدیق وفاقی وزیرداخلہ راناثنا اللہ نے کردی ہے۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ  کوئی پیش رفت ہوئی تو سامنے آجائےگی۔

  اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ فیض حمید کا کورٹ مارشل حکومت نہیں ادارہ ہی کرسکتا ہے، کورٹ مارشل وزارت داخلہ نہیں، ادارہ اور  جی ایچ کیو کرتا ہے، عمران خان کے انجام پر پہنچے بغیر ملک آگے نہیں بڑھےگا، امید کی جانی چاہیےکہ عمران خان 13 مارچ کو عدالت پیش ہو جائیں گے، امید ہے پیش نہ ہونے پر مزید ریلیف نہیں ملےگا، اب اگر اس سے زیادہ  مہربانی ہوئی تو سوال اٹھیں گے اور عدلیہ کی غیر جانبداری پر حرف آئےگا۔

 ان کا کہنا تھا کہ آج کا دن ہماری خواتین بہنوں کے حوالے سے بہت اہم ہے۔ عورت مارچ کی ایکٹویٹی لاہور اور اسلام آباد میں بھی ہے۔ اس کے مقابلے میں حیاء مارچ بھی کیا جاتا ہے۔ دوسری طرف فتنہ خان نے برگر مارچ اور ریلی کا اعلان کر رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال میں وہاں کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ فتنہ مارچ میں جس قسم کا ایلیمنٹ ہوتا ہے اس میں کئی مرتبہ ان کے جلسوں میں بھی پریشان کن صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔ ایجنسیوں کی رپورٹ پر پنجاب حکومت نے لاہور میں دفعہ 144کا نفاذ کیا ہے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ فرح گوگی 12 ارب روپے لےکر دبئی بھاگی ہوئی ہے، فرح گوگی عمران خان کی فرنٹ مین تھی، نیب میں سارا  ریکارڈ پڑا ہے،کبھی اس نے بتایا کہ 450 کنال اراضی اس کے نام کیسے لگ گئی،کبھی اس نے قومی خزانے کو  50 ارب کے ٹیکےکا جواب دیا؟  نئے چیئرمین نیب کو  چاہیےکہ  سست روی ختم کرکے معاملہ آگے بڑھائیں۔