ایک نیوز:اسلام آباد ہائی کورٹ چیف جسٹس عامر فاروق کی عدالت نے عورت مارچ کی اجازت دینے کے خلاف دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کر دی۔
تفصیلات کے مطابق درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ڈی سی کے اجازت نامہ کا نوٹیفکیشن آئین کے آرٹیکل 31 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔آئین پاکستان کی دفعہ 2 کے مطابق ریاست کا مذہب اسلام ہیاجازت نامہ دیتے ہوئے آرٹیکل 16 کو نظر انداز کیا گیا۔
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بینرز اور پلے کارڈ ماضی کی بات ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ ابھی آپکو کیا خدشہ ہے؟کیا فریڈم آف اسمبلی آئین پاکستان نے ان کو یہ حق نہیں دیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ فریڈم آف اسمبلی میں کچھ پابندیاں لگائی گئی ہے۔اسلامی ریاست میں ایسا ممکن نہیں عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کر دی۔
واضح رہے کہ درخواست گزار نے عورت مارچ کی اجازت کا ڈی سی کے نوٹیفکیشن کو چیلنج کیا تھا۔