سپین: عدالت کا سابقہ اہلیہ کو 25 سال تک گھریلو کام کروانے کی اجرت ادا کرنے کا حکم

سپین: عدالت کا سابقہ اہلیہ کو 25 سال تک گھریلو کام کروانے کی اجرت ادا کرنے کا حکم
کیپشن: Spain: Court orders ex-wife to pay wages for domestic work for 25 years(file photo)

ایک نیوز: اسپین میں ایک عدالت نے ایک شخص کواپنی سابقہ اہلیہ کو25 سال تک بلامعاوضہ کیے گئے گھریلوکام کی اُجرت اداکرنے کا حکم دیا ہے۔عدالت نے گھریلوکام کاج کے معاوضے کی یہ رقم 2 لاکھ یورو(2لاکھ 18 ہزار300 ڈالر) مقررکی ہے۔

اسپین کے علاقے جنوبی اندلس کی عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ’’اس شخص کو 204,624.86 یورو (218,300 ڈالر) ادا کرنے کا حکم دیا جاتا ہے۔اس رقم کا حساب ان دونوں کی شادی کے بعد سالانہ کم سے کم اجرت کی بنیاد پرلگایا گیا ہے‘‘۔

اس جوڑے کی دو بیٹیاں ہیں۔ان کی شادی جائیداد کے بٹوارے کے نظام پرمنحصرتھی۔اس میں واضح کیا گیا تھا کہ فریقین سے ایک جو کچھ بھی کمائے گا،وہ اسی کا ہوگا،دوسرے فریق کی اس میں ساجھے داری نہیں ہوگی لیکن اس صورت میں بیوی کوبرسوں کی شراکت داری کے ذریعے حاصل کردہ کسی بھی دولت تک رسائی حاصل نہیں ہوگی۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شادی کے بعد سے بیوی نے اپنے آپ کو امورِ خانہ داری کے لیے وقف کر رکھا تھا۔ اس کا مطلب گھراورخاندان کی دیکھ بھال کرنا تھا۔ قانونی دستاویزات میں جون 1995 سے دسمبر 2020 تک ہسپانوی عورت کی سالانہ کمائی کا خلاصہ بھی دکھایا گیا ہے۔

سابق شوہر کو یہ بھی حکم دیا گیا ہےکہ وہ اپنی دونوں بیٹیوں کے لیے خاتون کو ماہانہ چائلڈ کیئر(بچہ نگہداشت) الاؤنس ادا کرے۔ ان میں ایک بیٹی نابالغ ہے جبکہ دوسری کی عمر18 سال سے زیادہ ہے۔

خاتون نے مقامی کیڈینا سیرریڈیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے سابق شوہرنہیں چاہتے تھے کہ وہ گھرسے باہرکام کریں اورانھیں صرف اپنے زیرِملکیت جِم میں کام کرنے کی اجازت دی، جہاں وہ ’تعلقاتِ عامہ‘ سنبھالتی تھیں اورمانیٹرکے طور پر کام کرتی تھیں۔

انھوں نے بتایا کہ ’’اس کے علاوہ میں کچھ نہیں کرسکتی تھی اور میں نے خود کو خاص طورپرگھر کے کام ،اپنے شوہر اور گھر کی دیکھ بھال کے لیے وقف کردیاتھا‘‘۔

وہ کہتی ہیں کہ ’’اس مرد نے مجھے گھریلو کام کاج کرنے کا مخصوص کرداراس حد تک سونپ دیا تھا کہ 'میں ایک ایسی جگہ پر تھی جہاں میں زیادہ کچھ نہیں کر سکتی تھی‘‘۔

انھوں نے کہا کہ ’’وہ عدالت کے فیصلے اور سابق شوہرکو سنائی گئی سزا پر’بہت خوش‘ہیں کیونکہ وہ صرف اور صرف اسی سزاکا مستحق‘‘تھا۔