ایک نیوز: آئی ایم ایف کو اسٹاف لیول کے معاہدے پر دستخط کی جانب بڑھنے کے لیے کثیر جہتی اور دو طرفہ قرض دہندگان سے بیرونی فنانسنگ کے تمام راستوں پر تصدیق ملتی جارہی ہے۔ کچھ دیگر معمولی مسائل اب تک حل طلب ہیں لیکن پاکستانی حکام اب بھی پراعتماد دکھائی دے رہے ہیں کہ اس جاری ہفتے کے اندر اسٹاف لیول معاہدے پر دستخط ہوجائیں گے۔
سرکاری ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ تمام ممکنہ راستوں سے بیرونی فنانسنگ پر 200 فیصد تصدیق حاصل کیے بغیر اسٹاف لیول معاہدہ نہیں ہوگا۔
یہ سب سے اہم مسئلہ ثابت ہو رہا ہے کیونکہ دیگر تمام سخت اقدامات پاکستانی حکام نے عملدرآمد کردیا ہے لیکن قرض دہندگان کی جانب سے یقین دہانی کے بعد ہی معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے۔
ایک آزاد ماہر معاشیات نے یاد دلایا کہ یونان کو 2010 میں آئی ایم ایف معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے یورپی یونین اور دیگر قرض دہندگان سے اپنی بیرونی مالیاتی ضروریات کی تصدیق حاصل کرنا پڑی۔
یونان کے پاس زیادہ کوٹہ تھا اس لیے اسے آئی ایم ایف سے زیادہ وسائل ملے۔ پاکستان کے معاملے میں ایک محدود کوٹہ ہے اور اسلام آباد جون 2023 کے آخر تک آئی ایم ایف سے تقریباً 3 ارب ڈالرز ہی حاصل کر سکتا ہے۔
عہدیدار کا کہنا ہے کہ کچھ معمولی مسائل ہیں جو حل نہیں ہوئے کیونکہ دونوں فریق اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں کے میمورنڈم کے نو ٹیبلز کا جائزہ لے رہے ہیں اور ہر ایک نکتے پر مکمل عمل درآمد پاکستان کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے پر دستخط کی راہ ہموار کرے گا۔
ایک مثال دیتے ہوئے ایک عہدیدار نے کہا کہ حکومت نے رواں مالی سال کے اختتام تک 170 ارب روپے کے اضافی ٹیکس کی وصولی کے لیے منی بجٹ منظور کر لیا۔ تاہم حکومت نے ابھی تک لگژری امپورٹڈ آئٹمز کے ساتھ ساتھ مقامی طور پر تیار کی جانے والی گاڑیوں پر 25 فیصد کی اضافہ شدہ جی ایس ٹی کی شرح کے نفاذ کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا۔