ایک نیوز :کئی خواتین جن کی شادی خواہ پسند کی ہو یا ارینج شادی کے بعد اچانک چڑچڑا، اداسی، بے یقینی یا نا امیدی جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے جسے پوسٹ میریج ڈپریشن کہا گیا ہے ۔شادی کے بعد ڈپریشن ایک حقیقت ہے کئی خواتین کو اس سامنا کرنا پڑتا ہے ۔
بولنگ گرین اسٹیٹ یونیورسٹی کے اسکول آف میڈیا اینڈ کمیونیکیشن کی پروفیسر اور ڈائریکٹر لورا اسٹافورڈ اور کینٹکی یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ایلیسن سکاٹ گورڈن نے نئی شادی شدہ خواتین میں ڈپریشن کے حوالے سے تحقیقات کی ہیں انہوں نے 2016 میں اس حوالے سے سروے کیا جس سے پتہ چلا کہ نصف سے زائد خواتین خود کو شادی کے بعد مایوس یا افسردہ محسوس کرتی ہیں ۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ڈپریشن کا شکار رہنے والی خاتون سعدیہ نے بتایا کہ نکاح سے قبل وہ اپنے شوہر کو اچھی طرح سے جانتی تھیں۔شادی کے ایک ہفتے بعد ہی مجھے کچھ بھی اچھا نہیں لگ رہا تھا۔ میرا کسی سے بات کرنے کا دل نہیں کرتا تھا۔ میرے سسرال والے بھی مجھ سے محبت کرتے تھے مگر اس کے باوجود میں خوش نہیں تھی۔
اُن کے مطابق عموماً پسند کی شادی میں لڑکی سے امید کی جاتی ہے کہ وہ پہلے سے ہی لڑکے اور اُس کے گھر والوں کو جانتی ہو گی لہذا اُسے نئے گھر میں ایڈجسٹ کرنے میں زیادہ مشکل نہیں ہو گی مگر شاید یہ حقیقت نہیں ہے۔
ہما نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ شادی کے فوراً بعد بچہ نہ ہونے کی وجہ سے اُن کو جس ذہنی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا اُنھوں نے شادی سے پہلے کبھی اس کا گمان بھی نہیں کیا تھا۔ ہما کے مطابق یہ ہمارے معاشرے کا المیہ کہ اگر شادی کے فوراً بعد آپ کو بچہ نہیں ہوتا تو آپ ایک نامکمل خاتون تصور کی جاتی ہیں۔ہما کے مطابق ان تمام باتوں نے اُن کو ایسے ڈپریشن میں مبتلا کر دیا جس سے نکلنے میں اُنھیں کئی سال لگے۔
ماہر نفسیات پروفیسر ڈاکٹر عفت روحیل کے مطابق اُن کے پاس ایسے کئی مریض آتے ہیں جو شادی کے بعد نئے ماحول کو اپنا نہیں پا رہے ہوتے اور اسی وجہ سے وہ ڈپریشن میں چلے جاتے ہیں۔
ڈاکڑ عفت نے بتایا کہ نئی شادی شدہ لڑکیوں کی اس صورتحال سے نمٹنے کی صلاحیت اچھی نہیں ہوتی جس کی وجہ سے وہ ڈپریشن کا شکار ہو جاتی ہیں۔ اُن کے مطابق شادی چاہے لوو میرج ہو یا ارینج دونوں صورتوں میں لڑکی کو تیاری کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ وہ ایک بالکل مختلف گھر میں جا رہی ہوتی ہے۔