جرمنی میں مصنوعی نمک کا پہاڑ سیاحت کا مرکز بن گیا

Mar 08, 2023 | 00:13 AM

ایک نیوز:جرمنی میں مصنوعی نمک کا پہاڑ سیاحت کا مرکز بن گیا۔ قدرتی ذرائع کے برخلاف انسانی کاوش سے بناہے۔ 

تفصیلات کے مطابق وسط جرمنی میں ہیرنجن نامی شہر کے ہر گھر سے ایک سفید پہاڑی دکھائی دیتی ہے جس کا نام موٹ کیلی ہے اور حقیقت میں یہ  پہاڑ 1979 سے منظرِ عام پر آیا جب اطراف کی کانوں سے پوٹاش نمک نکالنے کا عمل شروع ہوا۔ 


اگرچہ اس وقت پوٹاش صابن اورگلاس بنانے میں استعمال ہوتا تھا لیکن آج اسی پوٹاش نمک سے مصنوعی کھاد، مصنوعی ربڑ اور دیگر ادویہ وغیرہ بنائی جاتی ہیں۔پوٹاش کی بڑی مقدار نکالنے کے عمل میں ساتھ ہی یہاں پوٹاشیئم کلورائیڈ ( نمک) بھی برآمد ہوتا ہے۔ اس نمک کو کچھ میل دور جمع کرنے کا سلسلہ شروع ہوا اور اب یہ ایک بلند و بالا پہاڑ بن چکا ہے۔ اس پہاڑ کو مونٹ کیلی یعنی ’کیلی کا پہاڑ‘کہا گیا ہے۔ یہاں کیلی لفظ کیلسیلز سے اخذ کیا گیا ہے جس کے معنی پوٹاش کے ہیں۔

2017 میں مونٹ کیلی 530 میٹر بلند ہوچکا تھا  اور اس کا پھیلاؤ 100 ہیکٹر تک تھا۔ یہ پہاڑ شہر کے ہرعلاقے سے نظر آتا ہے یہاں تک کہ شاہراہوں سے بھی دکھائی دیتا ہے۔ اب یہ سیاحوں کا مرکز بن چکا ہے اور رہنما دوروں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ کچھ رقم کے بدلے لوگ یہاں 15 منٹ گزارسکتےہیں اور نمکین پہاڑی کے اوپر سے شہر اور وادی کا نطارہ بھی کرسکتے ہیں۔


خیال ہے کہ اس میں 23 کروڑ 60 لاکھ ٹن نمک موجود ہے جو وزن میں 23600 ایفل ٹاور کے برابر ہے۔ روزانہ فی گھنٹہ یہاں 1000 ٹن نمک ڈالا جارہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماؤنٹ کیلی اونچا اور وسیع ہوتا ہورہا۔ لیکن اس سے بھاری ماحولیاتی نقصان بھی ہوا ہے۔ نمک اڑ کر اطراف تک جارہا ہے اور زمین میں بھی جذب ہورہا ہے۔
نمکین پہاڑ پھیلتے پھیلتے ایک قدرتی جنگل تک پہنچ رہا ہے اور وہاں موجود غیرفقاری جانوروں کی تعداد 60 سے 100 تھی جو اب گھٹ کر تین تک محدود ہوچکی ہے۔

مزیدخبریں