ایک نیوز:قائم مقام گورنر پنجاب ملک محمد احمد خان کے دستخط کے بعد پنجاب اسمبلی سے منظور ہونے والا ہتک عزت بل قانون بن گیا۔گورنر ہاؤس پنجاب کے ذرائع کے مطابق قائم مقام گورنر ملک محمد احمد خان نے بل پر دستخط کردیے جس کے بعد پنجاب اسمبلی سے منظور ہونے والا ہتک عزت بل قانون بن چکا ہے۔
پنجاب اسمبلی سے منظور ہونے والا ہتک عزت بل کئی روز پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ میں ہی پڑا رہا لیکن اب قائم مقام گورنر ملک محمد احمد خان نے اس بل پر دستخط کردئیے ہیں جس کے بعد یہ قانون بن گیا ہے۔
ہتک عزت بل پر قائم مقام گورنر کے دستخط کے بعد انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کا ہتک عزت قانون پر اظہار تشویش ظاہر کر دیا صدر لاہور پریس کلب ارشد انصاری نے کہا کہ گورنر کو منصوبے کے تحت چھٹی پر بھیج کر قائم مقام گورنر سے دستخط کرائے گئے، پیپلزپارٹی نے بھی صحافیوں کے ساتھ دھوکا کیا۔ پیپلزپارٹی بظاہر صحافیوں کے ساتھ تھی اور اندر سے حکومت سے ملی ہوئی تھی۔ جلد ایکشن کمیٹی کا اجلاس بلاکر اگلے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود پنجاب اسمبلی نے ہتک عزت بل 2024 پر قائم مقام گورنر پنجاب کے دستخط کر دیے بل صوبائی وزیر مجتبیٰ شجاع الرحمان نے پیش کیا۔ اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد کردی گئیں،پنجاب اسمبلی اپوزیشن نے بل کو کالا قانون قرار دے کر بل کے خلاف احتجاج کیا اور بل کی کاپیاں پھاڑ دیں تھیں۔
دوسری جانب ہم آپ کو بتاتے ہیں ہتک عزت بل 2024 کیا ہے؟ہتک عزت بل 2024 بل کا اطلاق پرنٹ، الیکٹرونک اور سوشل میڈیا پر ہوگا، پھیلائی جانے والی جھوٹی،غیرحقیقی خبروں پر ہتک عزت کا کیس ہو سکےگا۔یوٹیوب اور سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلائی جانے والی جعلی خبروں پربھی بل کا اطلاق ہوگا۔ ذاتی زندگی،عوامی مقام کو نقصان پہنچانے کیلئے پھیلائی جانے والی خبروں پر بھی کارروائی ہو گی۔ہتک عزت کےکیسز کیلئے ٹربیونل قائم ہوں گے جو کہ 6 ماہ میں فیصلہ کرنےکے پابند ہوں گے۔ہتک عزت بل کے تحت 30 لاکھ روپے کا ہرجانہ ہو گا، آئینی عہدوں پر موجود شخصیات کے خلاف الزام پر ہائی کورٹ بینچ کیس سن سکیں گے۔
دوسری طرف ہتک عزت کا قانون لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیادرخواست ایڈوکیٹ ندیم سرور کے ذریعے دائر کی درخواست میں وزیر اعلی اور گورنر پنجاب بزریعہ پرنسپل سیکریٹری فریق، پنجاب حکومت بھی فریق بنایا گیا ہے ۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ہتک عزت قانون آئین اور قانون کے منافی ہےہتک عزت آرڈینیس اور ہتک عزت ایکٹ کی موجودگی میں نیا قانون نہیں بن سکتا۔ہتک عزت قانون میں صحافیوں سے مشاورت نہیں کی گئی۔ہتک عزت کا قانون جلد بازی میں صحافیوں اور میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لیے لایا گیا ہے۔عدالت ہتک عزت کے قانون کو کالعدم قرار دے۔درخواست کے حتمی فیصلے تک ہتک عزت قانون پر عملدرآمد روکا جائے۔