ایک نیوز: 9 مئی کے واقعات کے الزام میں گرفتار ملزمان کے کیسز ملٹری کورٹ میں چلانے کے خلاف درخواستیں سماعت کے لیے مقرر ہوگئیں۔
پشاور ہائی کورٹ میں جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ آج کیس کی سماعت کرے گا۔
پشاور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں وفاقی و صوبائی حکومت، سیکرٹری ہوم، آئی جی پولیس اور آئی جی جیل خانہ جات کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ شہریوں کے مقدمات ملٹری کورٹس میں چلانا ناصرف بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ انٹرنیشنل قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہےکہ مقدمات میں آرمی ایکٹ 1952 کےسیکشن 59 اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے سیکشن 3 کو شامل کیا گیا ہے جب کہ عام شہریوں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کرنا غیر قانونی ہے اور یہ نا صرف بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ورزی ہے بلکہ انٹرنیشنل قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔