سندھ ہائیکورٹ نے تین صفحات پر مشتمل دعا زہرہ کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے۔
تحریری حکمنامے کے مطابق عدالت دعا زہرہ کے بیان حلفی کی روشنی میں عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ دعا زہرا اپنی مرضی سے جس کے ساتھ جانا چاہے یا رہنا چاہے رہ سکتی ہے۔
تمام شواہد کی روشنی میں اغواء کا مقدمہ نہیں بنتا ہے۔ عدالت نے کیس کے تفتیشی افسر کو کیس کا ضمنی چالان جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
کیس کے تفتیشی افسر عمر کے تعین سے متعلق میڈیکل سرٹیفکیٹ اور سندھ ہائیکورٹ میں ریکارڈ کرایا گیا بیان بھی پیش کریں۔دعا زہرا کو لاہور ہائیکورٹ میں پیش کرنا سندھ حکومت کی صوابدید ہے۔ٹرائل کورٹ قانون کے مطابق کاروائی جاری رکھے ۔بعدازاں عدالت نے دعا زہرا کی بازیابی سے متعلق درخواست نمٹا دی۔