ایک نیوز:سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کیخلاف فیصلہ پر انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت ہوئی، عد ا لت نےکیس کی سماعت 11 جولائی تک ملتوی کر دی ۔
جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کیس میں جسٹس منصور علی شاہ کا فیصلہ دیکھیں، اس فیصلے کی روشنی میں بتائیں اس اپیل کا سکوپ کیا ہے؟ کیا ایسی اپیل میں ہم صوبوں کو سن سکتے ہیں؟حامد خان صاحب آپ کی فریق بنے کی درخواست کیسے سنی جا سکتی ہے؟ ۔
حامد خان کا کہنا تھا کہ میں نے لاہور ہائی کورٹ بار کی جانب سے فریق بننے کی درخواست دی ہے۔
جسٹس شاہد وحید نے ریماکس دیے کہ انٹرا کورٹ اپیل سے متعلق جسٹس منصور علی شاہ کا فیصلہ اٹارنی جنرل نے پڑھ کر سنایا ہم نے اس کو نظر ثانی کے اسکوپ میں ہی دیکھنا ہے یا مکمل اپیل کے طور پر؟سپریم کورٹ نے انٹرا کورٹ اپیل سے متعلق رولز بنانے تھے جو ابھی نہیں بنے،یہ رولز اب تک بن جانے چاہیے تھے،انٹرا کورٹ اپیل کو لاء ریفارمز ایکٹ کے ساتھ نہیں ملایا جا سکتا،صوبائی حکومتیں جب متاثرہ فریق ہی نہیں تو انہیں کیسے سنا جاسکتا ہے،پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ جے فیصلے کی روشنی میں انٹراکورٹ اپیل کا سکوپ بتائیں،کیا کیس کی ازسرنو دوبارہ سماعت ہوگی یا نہیں، انٹراکورٹ اپیل کا نام تو دے لیں لیکن رولز نہیں بنے۔
حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ میرے بیٹے سے جو آخری ملاقات ہوئی ،عدالت کی مہربانی سے ہوئی۔
جسٹس جمال خان مندو خیل نے کہا کہ اگر ملزمان کو ایسے دکھایا گیا تو غلط ہے،بہتر ہوگا اس کیس کو چلا کر فیصلہ کریں۔
حفیظ اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ میری متفرق درخواست ہے بیٹے سے متعلق اسی کو نمبر لگوا دیجیے۔
جس پر جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت اپیل سن رہے ہیں،آپ کی درخواست لی تو نہ جانے اور کتنی درخواستیں آجائیں اصل کیس رہ ہی جائے گا۔
حفیظ اللہ نیازی نے مولانا ابو الکلام کا قول سنا دیاکہ سب سے بڑی نا انصافی جنگ کے میدانوں میں یا انصاف کے ایوانوں میں ہوتی ہے، حفیظ اللہ نیازی نے آئین پاکستان ہاتھ میں اٹھا لیا ۔
فوجی عدالتوں کیخلاف فیصلہ پر انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت11 جولائی تک ملتوی
Jul 08, 2024 | 16:09 PM