ایک نیوز: وفاقی وزیر فیصل کریم کنڈی نے پریس کانفرنس کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کو پندرہ سال پورے ہو گئے ہیں۔ غریب خواتین کو پاؤں پر کھڑا ہونے کے لیے پروگرام شروع کیا تھا۔
انہوں ںے بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کے پندرہ سالہ رپورٹ پیش کی۔ جس میں کہا گیا ہے کہ بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام ختم کرنے کی کوشش کی گئی۔ 2008 کے انتخابات سے پہلے بے نظیر بھٹو شہید نے غریب اور نادار خواتین کا سوچا۔ ہمارے یہ سفر آگے بھی جاری رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام عالمی مالیاتی ادارے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو سراہتے ہیں۔ اس پروگرام کا نام تبدیل کرنے اور اس کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی۔ عوام کے دلوں سے بےنظیر بھٹو شہید کا نام نکالنے میں ناکام رہے۔ خواتین کو ہر سہ ماہی میں فنڈز بھی دیئے گئے اور اس پروگرام کے تحت دیگر فنڈز بھی دیئے جاتے ہیں۔
انہوں ںے بتایا کہ پہلے ڈاکخانے کے ذریعے رقم دی جاتی تھی اب رقم بینکوں کے ذریعے ٹرانسفر کی جائے گی۔ اب بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کے براہ راست اکاؤنٹس کھولے جائیں گے۔ سات اضلاع میں بینک اکاؤنٹ کھلوانے کیلئے پائلٹ پراجیکٹ کا افتتاح ہوگیا ہے۔ اس وقت یہ اکاؤنٹس الفلاح بینک، نیشنل بینک اور جے ایس بینک میں کھولے جاسکتے ہیں۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام میں نو ملین خواتین شامل ہیں۔ سات اعشاریہ پانچ فیصد بچے بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام میں شامل کیے گئے ہیں۔ نشوونما پروگرام میں صفر اعشاریہ سات فیصد عورتیں شامل ہیں۔ بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام میں خواجہ سرا سات سو کے قریب شامل ہیں۔ انڈرگریجوایٹ بانوے ہزار طلباء کو سکالر شپس دینے کا پروگرام ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ گزشتہ حکومت میں بند کیے جانے والے 9 لاکھ کارڈز کو دوبارہ کھولنے پر کام کررہے ہیں۔