ایک نیوز:بھارت نے پانی چھوڑ دیا ۔ دریائے چناب میں سیالکوٹ کے مقام پر آج بڑا سیلابی ریلا گزرے گا۔ قریبی علاقوں کو خالی کرنے کی وارننگ جاری کردی گئی ۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف لاہورپہنچ گئے،صوبائی دارلحکومت پہنچتے ہی انہوں نےلاہور سمیت پنجاب بھر میں حالیہ بارشوں کی رپورٹ طلب کر لی۔وفاقی وزراء بھی وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ لاہور پہنچے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے تمام متعلقہ محکموں کو الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کر دیں، انہوں نے ہدایت دیتے ہوئے کہا دریائے چناب اور راوی کے پانی پر کڑی نظر رکھی جائے۔
وزیرآباد سے سید ضمیر کاظمی کی رپورٹ کے مطابق وزیرآبادکے مقام پر دریائے چناب میں سات لاکھ کیوسک پانی آنے کا خدشہ ہے۔ سیلاب کے پیش نظر تمام محکموں کو الرٹ کردیا گیا جبکہ ریسکیو کی ٹیموں نے وزیرآباد کے 9 مقامات پر فلڈ ریلیف کیمپ لگا دئیے ہیں۔
دریائے چناب میں8جولائی سے دس جولائی کے درمیان ہائی فلڈ کا خدشہ ہے اس حوالے سے این ڈی ایم اے کی طرف سے وارننگ جاری کردی گئی ہے۔
وزیرآباد کے مختلف علاقوں ۔رانا بہرام۔سوہدرہ۔ہری پور بند۔حیدر کالونی۔چک علی شیر۔اور خانکی گاوں میں فلڈ ریلیف کیمپ لگائے گئے ہیں۔ دریا کے ملحقہ علاقوں میں رہنے والوں کو وارننگ جاری کر دی اور ملحقہ علاقہ مکینوں کو مال مویشی سمیت محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔
انڈیا کی جانب سے دول ہستی ڈیم سے دریائے چناب میں پانی چھوڑ دیا گیا،جس کے بعد دریائے چناب میں پانی کی سطح بڑھنے لگی ہے۔
The gates of #DulHasti dam will open on 07-07-2023 @ 2300 hrs till 08-07-2023 @ 1800 hrs. Water in #Chenab will increase furthermore. People advised to stay away from catchment area: District Admn pic.twitter.com/AVYNXtLUWg
— State Times (@State_Times) July 7, 2023
ریسکیو اداروں نے دریا سے ملحقہ نشیبی علاقوں میں 9 ریسکیو سنٹر قائم کر دیئے جبکہ دریائے چناب سے ملحقہ 2 دیہاتوں کو حساس قرار دیدیا گیا جہاں لائف سیفٹی جیکٹس، کشتیاں اور بڑی تعداد میں امدادی گاڑیاں پہنچا دی گئیں۔
ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کیلئے تمام تر انتظامامت کو حتمی شکل دیدی گئی، دریائے چناب میں خانکی بیراج کے مقام پر پانی کی آمد 43 ہزار 389 کیوسک ہے۔
وزیرآباد میں دریائے چناب میں آہستہ آہستہ پانی کی سطح بلند ہونے لگی۔دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 99780 کیوسک ریکارڈ کی گئی۔ہیڈ مرالہ سے پانی کا اخراج 78780 کیوسک ریکارڈ ، خانکی بیراج کے مقام پر پانی کی آمد 52608 کیوسک ریکارڈ،خانکی بیراج سے پانی کا اخراج 45444 کیوسک ریکارڈ،ہیڈ قادر آباد کے مقام پر پانی کی آمد 41993 کیوسک ریکارڈ ، ہیڈ قادر آباد سے پانی کا اخراج 19783 کیوسک ریکارڈ کیاگیا۔
دریائے چناب میں پانی کی آمد معمول کے مطابق ہے۔سیلابی صورت حال سے نمنٹے کیلئے تمام محکموں کی تیاریاں مکمل،دریائے چناب میں ممکنہ سیلاب کے خطرے کے پیش نظر فلڈ ریلیف سنٹر اوربوٹک پوائنس قائم کردیاگیا۔ہنگامی صورتحال کیلئے6فلڈ ریلیف سنٹر اور 12بوٹک پوائنٹس قائم،فلڈریلیف سنٹر پر ریسکیو1122،محکمہ صحت،لائیوسٹاک اور سول ڈیفنس ملازمین تعینات کئے گئے ہیں۔
شکرگڑھ سے محمد شفیق کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی جانب سے ممکنہ پانی چھوڑنے کی اطلاعات کے پیش نظر دریاے راوی میں الرٹ جاری کردیا گیا ہے،نوٹیفکیشن کے مطابق بھارت کی جانب سے 8 جولائی سے 10 جولائی تک پانی چھوڑا جا سکتا ہے۔
وقاص جاویدایگزیکٹو انجیئنیرمحکمہ آبپاشی کے مطابق اس وقت دریائے راوی میں 6300 کیوسک پانی کا بہاؤ ھے اور دریائے راوی میں ساڑھے چھ لاکھ پچاس ہزار کیوسک گزرنے کی گنجائش موجود ہے جبکہ نالہ اوج میں 2000 کیوسک بہاؤ اور دو لاکھ کیوسک گزرنے کی گنجائش موجود ہے۔نالہ بئیں میں بہاؤ 300 کیوسک اور ایک لاکھ 28 ہزار کیوسک گزرنے کی گنجائش موجود ہے۔
وقاص جاویدایگزیکٹو انجیئنیرمحکمہ آبپاشی کا کہنا ہے کہ دریائے راوی اوج پر دو فلڈ ریلیف سینٹر قائم کر دئیے گئے ہیں۔
دوسری جانب دریاؤں میں سیلاب کے خطرے کے پیش نظر ریلیف کمشنر پنجاب نے پی ڈی ایم اے کے صوبائی کنٹرول روم کا دورہ کیا،جہاں ڈی جی پی ڈی ایم اےنے انہیں بارشوں اور ممکنہ سیلاب بارے بریفنگ دی۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عمران قریشی کا کہنا تھاکہ کل تک پنجاب کے مختلف شہروں میں مزید بارشیں ہونگی۔فی الوقت دریاؤں میں پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ہے۔بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کی صورت میں دریائے راوی اور چناب سے منسلک ندی نالوں میں سیلاب آ سکتا ہے۔کیچمنںٹ ایریاز میں زیادہ میں زیادہ بارش کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 6 لاکھ کیوسک کی صورت میں گوجرانوالہ ڈویژن کے 62 موضع جات زیر آب آ سکتے ہیں۔
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید نے ہدایت کی کہ صوبائی کنٹرول روم سے تمام تر صورتحال کی موثر مانیٹرنگ کی جائے۔پنجاب بھر کی انتظامیہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہمہ وقت چوکس رہے۔دریاؤں اور نالہ جات میں پانی کے بہاو کی مسلسل نگرانی کی جائے۔ہل ٹورنٹس والے اضلاع انتظامات مکمل رکھیں اور ہنگامی صورتحال میں بروقت ریسپاننڈ کریں۔
ریلیف کمشنر پنجاب کا کہناتھا کہ دریاؤں سے منسلک اضلاع کو فوڈ ہیمپرز، خیمہ جات ، کشتیوں سمیت دیگر سازو سامان مہیا کر دیا گیا ہے،انہوں نے ہدایت کی تمام اضلاع ریلیف کیمپس کے قیام کی لیے انتظامات کو حتمی شکل دیں۔محکمہ صحت ، لائیوسٹاک سمیت دیگر ادارے ریلیف کیمپس کے قیام کے لیے تیاریاں مکمل رکھیں۔ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آپریشن سنٹرز سمیت دیہی رپورٹنگ سنٹرز بھی ہائی الرٹ ہیں۔
دوسری جانب چیف سیکرٹری پنجاب کی زیر صدارت سول سیکرٹریٹ میں اجلاس ہوا،ممکنہ سیلاب، مون سون بارشوں کے باعث اربن فلڈنگ کے خطرہ سے نمٹنے کیلئے تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔
چیف سیکرٹری نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کیلئے تمام ا نتظامات مکمل رکھے جائیں،فلڈ ایمرجنسی پلان پر عملدرآمد انتظامیہ کی ذمہ داری ہے، غفلت برداشت نہیں۔چیف سیکرٹری نے دریائے چناب اور اس سے منسلک ندی نالوں میں پانی کے بہاؤ کی مکمل مانیٹرنگ کا حکم دیدیا،سیلاب سے ممکنہ طور پر متاثر ہونے والے علاقوں میں محکمہ صحت اور لائیو سٹاک کی ٹیمیں تعینات کی جائیں۔ ڈپٹی کمشنرز محکمہ آبپاشی کے افسران کے ہمراہ بندوں کا خود معائنہ کریں۔سیلاب جیسی قدرتی آفت سے موثر انداز میں نمٹنے کیلئے انتظامیہ، پولیس اور متعلقہ محکمے ٹیم کے طور پر کام کریں۔ چیف سیکرٹری نے ڈی جی پی ڈی ایم اے کوسیالکوٹ اور ڈیرہ غازی خان کا دورہ کرنے کی ہدایت کردی۔
چیف سیکرٹری نے مزید کہا کہ بارشوں کے دوران تمام مشینری اورڈی واٹرنگ پمپس کو مکمل استعداد پر فعال رکھا جائے۔ لاہور میں حالیہ بارشوں کے دوران نکاسی آب کیلئے واسا اورضلعی انتظامیہ کا کام قابل ستائش ہے،آبپاشی، ہاؤسنگ کے سیکرٹریز اور ڈی جی پی ڈی ایم نے اجلاس کو بریفنگ دی۔گزشہ برس پہاڑی سیلابی ریلوں نے ڈی جی خان میں محکمہ آبپاشی کے انفراسٹرکچر کو بری طرح نقصان پہنچایا۔32سٹرکچرز پر تعمیر و مرمت کا کام مکمل کر لیا گیا ہے۔ ڈیمز میں پانی کی آمد و اخراج معمول کے مطابق ہے،اس وقت تمام دریا ؤں میں پانی کا بہاؤ بھی معمول کے مطابق ہے،بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کیصورت میں دریائے راوی اور چناب میں سیلاب کا خطرہ ہے۔ اجلاس میں سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو،سیکرٹری بلدیات اور متعلقہ حکام نے شرکت کی،تمام ڈویژنل کمشنرز ور ڈپٹی کمشنرز ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔