ایک نیوز :پاکستان میں آئی ٹی کے نگراں وزیر ڈاکٹر عمر سیف نے پاکستانی فری لانسرز کو یہ ’خوشخبری‘ سنائی ہے کہ وہ جلد اپنے مغربی ممالک کے کلائنٹس سے بذریعہ پے پال ادائیگیاں وصول کر سکیں گے۔
ڈاکٹر عمر سیف نے کہا کہ حکومت نے فری لانسرز کے لیے یہ سہولت پیدا کی ہے کہ وہ اب باآسانی بینک اکاؤنٹس کھول سکیں گے، ان سے آئی ٹی کے زمرے میں کم ٹیکس وصول کیا جائے گا اور پالیسی کی سطح پر تبدیلیاں کی گئیں جس کی بدولت ان کے لیے ادائیگیاں وصول کرنا آسان ہوجائے گا۔
حقیقت کیا ہے ؟
ذرائع کے مطابق پے پال پاکستان میں اپنے آپریشنز شروع نہیں کر رہا بلکہ یہ نئی سہولت پاکستانیوں کو ایک عالمی شراکت داری کے نتیجے میں حاصل ہو رہی ہے جس کے اثرات ’صرف پاکستانی صارفین تک محدود نہیں۔دراصل پے پال کا ایک دوسری امریکی کمپنی پیونیئر سے سٹریٹیجک معاہدہ ہوا ہے جس کا اعلان خود پیونیئر نے اپنی ویب سائٹ پر کیا۔پیونیئر کا کہنا ہے کہ جلد صارفین اس کی سروس استعمال کرتے ہوئے پے پال کی ادائیگیاں وصول کر سکیں گے۔پے پال پاکستان میں براہ راست اپنی سروسز نہیں شروع کرے گا۔
وزارت آئی ٹی کے اعلی حکام کے مطابق نگران وزیر آئی ٹی ڈاکٹر عمر سیف نے ہے پال کی پاکستان میں براہ راست سروسز شروع کرنے کی بات نہیں کی۔اس کے برعکس اُن کا کہنا تھا کہ پے پال پاکستان میں تھرڈ پارٹی کے ذریعے ادائیگیاں کرے گا۔حکام کے مطابق پے پال اس وقت پاکستان نہیں آرہا لیکن اسٹریٹجک پارٹنر کے ذریعے پاکستان میں ادائیگیوں پر رضامندی ہوگئی ہے۔تھرڈ پارٹی کے ذریعے پاکستان میں صرف ادائیگیاں کی جائیں گی۔
پے پال دنیا میں آن لائن رقوم اور ترسیل کے لیے سب سے بڑی امریکی کمپنی ہے جو دنیا بھر میں آن لائن رقم کی منتقلی کرتی ہے۔ کمپنی آن لائن وینڈرز، نیلامی سائٹس اور بہت سے دوسرے تجارتی صارفین کے لیے ادائیگی کے پروسیسر کے طور پر کام کر رہی جس کا وہ معاوضہ بھی لیتی ہے۔