فاروق ستار نے خالد مقبول کے موقف کی حمایت کااعلان کردیا

Jan 08, 2023 | 23:02 PM

 ایک نیوز :رہنما ایم کیو ایم فاروق ستار کاکہنا تھا کہ  کراچی میں رہنے والوں کے ساتھ   بنیادی سیاسی حقوق سے محروم کر دیا گیا ہے۔ میں  خالد مقبول صدیقی کے موقف کی مکمل تائید کروں گا۔

 ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کے زیر قیادت وفد بلدیاتی انتخابات کیلئے کی گئی حلقہ بندیوں کے خلاف احتجاج کی دعوت دینے فاروق ستار کی رہائشگاہ پر پہنچا، ڈاکٹر فاروق ستار نے خالد مقبول صدیقی اور وفد کا شاندار استقبال کیا۔

ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، ڈاکٹر فاروق ستار کے درمیان مختلف امور پر بات چیت ہوئی۔ دونوں رہنماؤں نے کراچی کی بہتری کیلئے مل کر چلنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

فاروق ستار کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ  اگر آصف علی زرداری اپنے معاہدوں کی پاسداری نہیں کرتے ہیں تو اس سے سندھ میں اچھا پیغام نہیں جا رہا۔ ووٹ دینے والے اور الیکشن لڑنے والے کو حق نہیں مل رہا ہے۔ کراچی میں رہنے والوں کے ساتھ ہمیں بنیادی سیاسی حقوق سے محروم کر دیا گیا ہے۔ میں اس معاملہ پر ایم کیو ایم کی مکمل تائید کروں گا، 140 اے پر عدالت نے حکم دے دیا، یہ ہمیں ایک دوسرے سے لڑانے کے لئے سازش کی جا رہی ہے۔ بھائی کو بھائی سے لڑانے کا وقت آگیا ہے، اب فیصلہ کن مرحلہ آگیا ہے۔

رہنما ایم کیو ایم کا مزیدکہنا تھا کہ کراچی اور حیدرآباد سے سب کا تعلق ہے، پنجابی ، سندھیوں ، بلوچوں سمیت دیگر کو بھی سوچنا پڑے گا۔جماعت اسلامی کا پیپلز پارٹی کا پیکٹ ہو گیا ہے ہمیں بو آگئی ہے، ہم ایک ہی فیکٹری کا پراڈکٹ ہیں۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ کراچی اور حیدرآباد کی مئیر شپ کس کو دینی ہے یہ پہلے سے طے کر لی گئی ہے۔ اس شہر کو آگ میں ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ہم نے ہر معاملہ پر صبر کیا پر پر اب نہیں ہوسکے گا، ایسا نہ ہو کہ ہم اپنے بچوں کو روک نہ سکیں، میرے لہجہ کو صرف دھمکی نہ سمجھا جائے، جو میں دیکھ رہا ہوں وہ بتا رہا ہوں۔

متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی  کا کہنا ہے  کہ بلدیاتی انتخابات کیلئے کی گئی حلقہ بندیاں غیر منصفانہ ہیں، دھاندلی ہو چکی، ایسے الیکشن تسلیم نہیں کریں گے۔ مہاجروں کو تقسیم کرنے میں ایسا محسوس ہوتا ہے قومی سطح پر اتفاق ہے۔پہلے مہاجروں کو کم گنا گیا ہے اور غیر منصفانہ حلقہ بندیاں کی گئی ہیں۔ دھاندلی ہوچکی ہے ہم ایسے الیکشن تسلیم ہی نہیں کریں گے، 11 جنوری کو ہم نے الیکشن کمیشن تک جا کر یہ احساس دلانا ہے کہ شفاف الیکشن کرانا آپ کی ذمہ داری ہے۔

مزیدخبریں