وزیر اعظم حکومتی وفد کے ہمراہ اسلام آباد سے جنیوا پہنچ گئے

وزیر اعظم حکومتی وفد کے ہمراہ اسلام آباد سے جنیوا پہنچ گئے
کیپشن: وزیراعظم کے ہمراہ پاکستانی وفد آج جنیوا روانہ ہوگا

ایک نیوز:وزیر اعظم شہباز شریف اعلیٰ سطح کے حکومتی وفد کے ساتھ اسلام آباد سے جنیواپہنچ گئے۔

وزیر اعظم شہباز شریف کے ہمراہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو، شیری رحمان، اسحاق ڈار اور احسن اقبال موجود، وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب، معاون خصوصی فہد حسین، طارق باجوہ اور طارق فاطمی بھی حکومتی وفد میں شامل ہیں۔

شہباز شریف اتوار کو جنیوا میں بین الاقوامی ڈونرز کانفرنس کی میزبانی کریں گے، وزیر اعظم کی کانفرنس سے قبل جنیوا میں نواز شریف اور مریم نواز سے ملاقات بھی متوقع ہے۔

واضح رہے کہ وفد میں وفاقی وزرا اور معاونین خصوصی سمیت دیگر حکام بھی شامل ہوں گے۔ وزیراعظم نے مختلف ممالک کے رہنماؤں سے رابطے کرکے کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی ہے۔

پاکستان مجموعی طور پر قطر، یو اے ای ، ملائیشیا ، ترکی ، کویت اور چین سمیت 40 سے زیادہ ممالک کو کانفرنس میں مدعو کر چکا ہے۔

کانفرنس میں 6 سربراہان مملکت شرکت کی یقین دہانی کرا چکے ہیں، جب کہ 8 ممالک نے وزارتی وفود بھیجنے کا عندیہ دیا ہے۔

آئی ایم ایف ، عالمی بینک ، اسلامی ترقیاتی بینک ، یورپی ترقیاتی بینک ، اے ڈی بی اور یو این ترقیاتی پروگرام سمیت کئی بین الاقوامی مالیاتی ادارے بھی کانفرنس میں شریک ہوں گے۔

کلائمیٹ ریزیلیئنٹ پاکستان کانفرنس کی مشترکہ میزبانی وزیراعظم شہباز شریف اور سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ اینتونیو گوتریس کریں گے۔ کانفرنس کے موقع پر وزیراعظم کی مختلف عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی متوقع ہیں۔

 وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ عالمی ڈونرز کانفرنس کے شرکاء کو سیلاب متاثرین کی ریلیف اور بحالی کیلئے اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کریں گے۔ ریزیلینٹ پاکستان عالمی کانفرنس میں سیلاب متاثرین کا کیس دنیا کے سامنے پیش کرنے کا موقع ملے گا۔سیلاب سے تباہی کے بعد بحالی، تعمیر نو اور ریکوری کے حوالے سے جامع پلان دوست ممالک اور ترقیاتی شراکت داروں کے سامنے رکھیں گے۔اہم بنیادی ڈھانچے، زندگی، روزگار اور معیشت کی بحالی کیلئے عالمی فنڈنگ اہم ہے۔ انسانیت دنیا کی تاریخ میں ایک موثر نکتہ ہے، ہمارے آج کے اقدامات ہماری آنے والی نسلوں کے روشن مستقبل کی تشکیل کریں گے۔

شہبازشریف کا کہنا تھا کہ سیلاب اور تباہ کن بارشوں سے لاکھوں پاکستانی متاثر ہوئے ہیں اور وہ یکجہتی کے منتظر ہیں جو انہیں دوبارہ بہترین تعمیر کی طرف لے جائے گی۔