ایک نیوز: امریکی نیوی نے مشتبہ چینی جاسوس غبارے کے بحر اوقیانوس (Atlantic Sea) سے ملنے والے ملبے کی تصاویر جاری کردیں۔
امریکی فلِیٹ فورس کمانڈ کی جانب سے فیسبک پر جاری تصاویر میں نیوی کی اسپیشل ایکسپلوزو ٹیم کے اہلکاروں کو چینی غبارے کا ملبہ کشتی میں لاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ غبارہ 200 فٹ (60 میٹر) لمبا ہے جبکہ اسکا وزن ہزاروں پاؤنڈز تک ہو سکتا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ملنے والے آلات کا تجزیہ کیا جائے گا کہ یہ آلات جاسوسی کیلئے استعمال ہوتے ہیں یا نہیں۔
امریکی نیوی کا کہنا ہے کہ غبارے کا ملبہ بحر اوقیانوس (Atlantic Sea) میں 11 کلومیٹرز تک پھیلا ہوا ہے، ملبہ جمع کرنے کیلئے 2 بحری جہاز متعلقہ مقام پر روانہ کیے جا چکے ہیں جبکہ امریکی فوج کی جانب سے بھی ملبے کی تلاش کیلئے بغیر ڈرائیور زیر آب چلنے والی گاڑیاں روانہ کی گئی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ غبارے کے ملبے سے امریکا کو چین کی فضائی نگرانی کی ٹینکالوجی اور تکنیک کے ساتھ غبارے کی صلاحیتوں اور اسکے معلومات بھیجنے کے طریقہ کار کو جاننے میں مدد مل سکتی ہے۔
واضح رہے کہ چین کی جانب سے امریکا کے جاسوسی کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے غبارے کو ایک سویلین ائیرشپ اور اس کے امریکی حدود میں داخلے کو غیر ارادی قدرتی عمل (force majeure) کا نتیجہ قرار دیا گیا تھا۔
امریکا کی بات چیت کی درخواست چین نے مسترد کر دی:
4 فروری کو چین کے غبارے کو نشانہ بنانے کے بعد امریکا کی جانب سے بات چیت کی درخواست چین نے مسترد کر دی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی محکمہ دفاع کا کہناہے کہ فون کال کی درخواست پینٹاگون چیف لائیڈ آسٹن اور چینی ہم منصب کے درمیان گفتگو کے لیے کی گئی تھی۔
تاہم چین نےامریکی بات چیت کی درخواست مسترد کردی۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں پینٹاگون نے تصدیق کی تھی کہ امریکی لڑاکا طیارے نے چین کے جاسوس غبارے کو مار گرایا ۔
پینٹاگون کا کہنا تھا کہ جاسوس غبارہ چین کی جانب سے امریکی فضائی حدود کی ناقابل قبول خلاف ورزی ہے، غبارے کو جنوبی کیرولائنا کے ساحل پر نشانہ بنایا گیا۔
تاہم جمعہ کے روز چین نے غبارے کی ملکیت کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ موسم کی صورتحال جانچنے والا غبارہ تھا جو اپنے راستے سے بھٹک گیا تھا۔ امریکی فضائی حدود میں غبارے کے غیر ارادی داخلے اور صورتحال پر افسوس ہے۔