ایک نیوز : پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواستیں قابل سماعت قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کو نوٹس جاری کر دیا۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سبراہی میں پانچ رکنی کمیشن نے چودہ درخواستوں پر ابتدائی سماعت کی، اکبر ایس بابر کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ کیسے الیکشنز تھے جہاں شیڈول سمیت ووٹر لسٹ وغیرہ کچھ نہیں بتایا گیا، بند کمرے میں ایک شخص کو چیئرمین بنادیا گیا، نہ کاغذات نامزدگی ہوئی نہ اسکورٹنی اور نہ ہی فائنل لسٹ لگی۔
کمیشن کے استفسار پر وکیل نے بتایا کہ موکل اکبر ایس بابر اب بھی پارٹی کے ممبر ہیں، وکیل نے انتخابات کالعدم قرار دے کر تھرڈ پارٹی کے ذریعے الیکشن دوبارہ کرانے کی استدعا کی۔
ممبر کمیشن نے کہا کہ اب اگر کوئی انتخابی مقابلے میں سامنے نہیں آیا تو ہم کیا کرسکتے ہیں، آپ کس حیثیت سے الیکشن لڑ رہے تھے کیا آپ کی ممبر شپ ختم نہیں ہوچکی؟جس پر وکیل نے بتایا ممبرشپ ختم نہیں ہوئی عدالتی فیصلہ موجود ہے۔
وکیل راجا طاہر عباسی اور راجا حامد زمان نے انتخابات کو ڈمی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اشتہاری اور جیل میں قید لوگوں کو عہدے دے دئیے گئے، یاسمین راشد جیل میں، علی امین گنڈا پور اشتہاری ہیں، ان کی نامزدگی کیسے ہوئی؟
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ان کے کاغذات آئے ہوئے ہیں، کمیشن ان کو دیکھ لے گا، وکیل نے الیکشن کمیشن سے اپنی مانیٹرنگ میں دوبارہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشنز کرانے کی استدعا کی تو ممبر خیبرپختونخوا نے کہا کہ اب دوبارہ انتخابات کو بھول جائیں۔
الیکشن کمیشن نے درخواستوں کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے پی ٹی آئی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 12 دسمبرکو ہوگی۔
الیکشن کمیشن کے سامنے اکبر ایس بابر کی پی ٹی آئی سینٹرل سیکریٹریٹ جانے کی ویڈیو چلائی گئی، ممبر کمیشن نے کہا کہ ویڈیو کو قانون شہادت کے تحت ثبوت کے طور پر نہیں لےسکتے، ویڈیو میں دکھائے گئے ملازمین کو بطور ثبوت نہیں لے سکتے۔
اکبر ایس بابرکا کہنا تھا پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن نام نہاد تھے، یہ الیکشن نہیں بلکہ سلیکشن تھے۔ آج اگر پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کے نتائج کو نظراندازکیا گیا تو 8 فروری کے انتخابات متاثر ہوسکتے ہیں۔جمہوریت کے لیے پارٹی کے ورکرز کو لیول پلیئنگ فیلڈ ملنی چاہیے۔
اکبرایس بابر میڈیاٹاک
اکبر ایس بابر نے میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن ہوئے ہیں،اس حوالے سے ہم نے ایک درخواست دی تھی،دلائل پیش کیے گئے ثبوت دکھائے گئے ،بتانا یہ تھا کہ الیکشن نہیں سلیکشن تھی،یہ اتنے زیادہ ثبوت ہیں کہ کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ فراڈ تھا یہ سب،کارکنوں سے بنیادی حق چھینا گیا ہے،آج پاکستان پھر دورایے پر کھڑا ہے،ہم نے فیصلہ کرنا ہے،ہم صحیح معنوں میں جمہوریت کا حصہ بنیں گے۔
اکبرایس بابر نے کہا کہ آج سب سے بڑا فیصلہ یہ کرنا ہے کہ تحریک انصاف کے بوگس انتخابات کی توثیق اس لیے کریں کہ باقی سیاسی پارٹیاں ایسا کرتی ہیں،تحریک انصاف نے ایک ماڈل جماعت بننی تھی،پالیسیز پارٹی کی منتخب جماعت بناتی ہے،جب تک ہماری جماعتیں جمہوریت کو خود نہیں اپنائیں گی وہ جمہوری جماعت ہونے کا دعویٰ نہیں کر سکتیں،آپ تمام جماعتیں انٹرا پارٹی الیکشن کرائیں،یہ کیسی جمہوریت ہے جو لوگوں کے مسائل حل نہیں کرتی غربت کم نہیں کرتی۔
اکبرایس بابر نے مزید کہا کہ یہ جمہوریت کے نام پر اقتدار کا کھیل ہے، ووٹ بینک کو آزاد کرنا ہے،ووٹ بینک کو لوگوں کے حوالے کرنا ہے،نیلسن منڈیلا کی مثال دیتے ہیں مگر عمل نہیں کرتے،پاکستان میں پچھلے 7 سالوں میں حملے ہوئے ایک شخص کو سزا نہیں ملی،پاکستان میں قانون پر عمل نہیں ہوتا مگر خدا کا بھی قانون ہے۔