ایک نیوز نیوز: موجودہ ملکی صورتحال پر پاکستان کے نوجوانوں کی بڑی تعداد مایوسی کا شکار ہونے کا انکشاف ہوا ہے اور نوجوانوں نے بیرون ملک جانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) کے سروے کے مطابق تقریباً 37 فیصد پاکستانیوں کو اگر موقع ملے تو وہ بیرون ملک جا کر بس جائیں گے۔ شہری علاقوں میں رہنے والے 40 فیصد افراد میں یہ خواہش پائی جاتی ہے، جبکہ دیہی علاقوں کے 36 فیصد افراد اس خواہش کے اسیر ہیں۔
رپورٹ کے مطابق چاروں صوبوں میں ملک چھوڑنے کی سب سے زیادہ خواہش بلوچستان کے رہائشیوں میں ہے جہاں 42 فیصد افراد پاکستان سے جانا چاہتے ہیں۔ اس کے بعد خیبر پختونخوا اور سندھ ہے۔ یہ خواہش پنجاب میں سب سے کم ہے مگر اتنی بھی کم نہیں ہے کیونکہ 35 فیصد پنجابی بھی ملک سے جانا چاہتے ہیں
کشمیرکے لوگ ملک چھوڑنے کے خواہشمندوں میں سب سے زیادہ یعنی 44 فیصد ہیں، اس کے بعد گلگت بلتستان کا نمبر آتا ہے۔
سروے کے مطابق اسلام آباد میں تمام انتظامی زمروں میں ملک چھوڑنے کے خواہشمندوں کا سب سے کم تناسب ہے۔ بلوچستان میں ملک میں رہنے کے خواہشمندوں کی سب سے کم تعداد یعنی 47 فیصد ہے، جبکہ صوبے کے 11 فیصد افراد نے کہا ہے کہ وہ اس بارے میں غیریقینی کا شکار ہیں کہ آیا وہ ملک چھوڑنا چاہتے ہیں یا رہنا چاہتے ہیں۔
تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ عمر اور جنس لوگوں کے اپنی شناخت کے تصور کے طریقے کو متاثر کرتی ہے۔ خواتین کے مقابلے میں مردوں کو ملک چھوڑ کر جانے کی زیادہ خواہش ہے۔ اسی طرح 15 سے 24 سال کی عمر کےنوجوانوں کی بڑی تعداد یعنی 62 فیصد ملک سے جانا چاہتی ہے، تاہم عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ یہ خواہش کم ہوتی جاتی ہے۔
کم تعلیم یافتہ افراد میں ملک سے باہر چلے جانے کی خواہش سب سے کم دیکھی گئی ہے۔
پائیڈ کے مطابق اپنا گھر یا اپنا ملک چھوڑنا آسان نہیں پھر بھی اسے لوگ چھوڑنا چاہتے ہیں تو اس کی کوئی بہت مضبوط وجہ ہونی چاہیے۔ سروے سے معلوم ہوا کہ سب سے بڑی وجہ معاشی مشکلات ہیں۔
سروے کے مطابق پاکستانیوں نے ملک چھوڑنے کی خواہش کی دوسری بڑی وجہ زیادہ عزت سے جینا قرار دیا۔ سروے کے مطابق سندھ اور بلوچستان میں زیادہ عزت کی خواہش مساوی مواقع کی خواہش سے کہیں زیادہ ہے۔
زیادہ بہتر تحفظ کے احساس کے لیے بیرون ملک جانے کی سب سے زیادہ خواہش سندھ میں دیکھی گئی، اس کے بعد بلوچستان اور کشمیر کا نمبر آتا ہے۔