ایک نیوز: وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے اسلام آباد میں صحافیوں، میڈیا ورکرز، فنکاروں اور ٹیکنیکل ریسورس کے لیے ہیلتھ انشورنش کارڈ سمیت ’’ پاکستان کوڈ، ڈیجیٹل ریپازٹری آف فیڈرل لاز‘‘ موبائل ایپ اور ویب سائٹ کا اجرا کردیا۔
اسلام آباد میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کے ہمراہ وزیراعظم شہباز شریف نے پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ اور پی ایف یو جے دستور کے صدر حاجی نواز رضا کو ہیلتھ کارڈ دیا۔
ہیلتھ انشورنس کارڈ کے تحت ملک بھر کے مختلف 1200 اسپتالوں میں سالانہ 15 لاکھ روپے کی کارپوریٹ ہیلتھ انشورنس سے صحافی، میڈیا ورکرز، فنکار اور ٹیکنیکل ریسورس عالمی معیار کی صحت کی سہولیات مفت حاصل کرسکیں گے۔
اس موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف نے ’’ پاکستان کوڈ، ڈیجیٹل ریپازٹری آف فیڈرل لاز‘‘ موبائل ایپ اور ویب سائٹ کا بھی اجرا کیا۔
پاکستان کوڈ ویب سائٹ اور موبائل ایپ سے ججز، وکلاء، قانونی ماہرین، قانون کے طالب علم، حکومتی اہلکار اور عام عوام ہر قسم کے وفاقی قوانین تک آسانی سے رسائی حاصل کر سکیں گے، پاکستان کوڈ ویب سائٹ اور موبائل ایپ پر وفاقی قوانین تحریر کی شکل میں موجود ہوں گے۔
اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ صحافیوں کے لیے صحت بیمہ پالیسی کا اجرا کیا جا رہا ہے، میڈیا ورکرز اپنے فرائض کی ادائیگی کے دوران کئی چیلنجز اور خطرات کا سامنا کرتے ہیں، صحت بیمہ کارڈ میڈیا ورکرز کے لیے ایک انقلابی قدم ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے فرض کی ادائیگی کے دوران زندگی سے ہاتھو دھونے والے صحافیوں کے لیے خصوصی فنڈز کے قیام کا بھی اعلان کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ’فرض کی ادائیگی کے دوران خدانخواستہ اگر کسی صحافی کے ساتھ کوئی ایسا حادثہ پیش آتا ہے جس سے وہ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تو اس کے لواحقین کو پرائمنسٹر فنڈز سے 40 لاکھ ادائیگی ہو گی۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ یہ رقم یقیناً ناکافی ہو گی لیکن جب پاکستان کے معاشی حالات میں بہتری آئے گی تو اس فنڈ میں بھی یقیناً اضافہ کیا جائے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ وفاقی وزیر قانون اعظم نزیر تارڈ نے پاکستانی قوانین و آئین کا ڈیجیٹل پورٹل بنایا ہے، اس پورٹل میں تمام قوانین ایک ہی جگہ جمع کر دیے گئے ہیں، نہ صرف پاکستانی بلکہ پوری دنیا کے لوگوں کی رسائی پاکستانی قوانین تک ہو گی۔
وزیراعظم شہباز شریف کے مطابق اس پورٹل سے ججز، وکلاء، قانونی ماہرین، قانون کے طالب علم، حکومتی اہلکار اور عام عوام سب مستفید ہوں گے۔