ایک نیوز: کم عمر ملازمہ رضوانہ تشدد کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ تشدد کا شکار رضوانہ کی ماں کو حوالگی کے وقت کی سی سی ٹی وی فوٹیج ایک نیوز نیوز نے حاصل کرلی۔
سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سے جس گاڑی میں رضوانہ کو لایا گیا وہ گاڑی بس اڈے پر رکتی ہے۔ زخمی ہونے کی وجہ سے رضوانہ کو گاڑی کی فرنٹ سیٹ سے اترنے میں شدید مشکل کا سامنا ہوا۔
فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کم عمر بچی کے سر کو ڈھانپا گیا ہے اور منہ پر ماسک لگایا گیا ہے۔ رضوانہ کی والدہ شمیم اسی گاڑی میں بیٹھتی ہے اور پھر 10 منٹ بعد گاڑی سے باہر نکلتی ہے۔ رضوانہ کی والدہ کی تکرار پر جج کی اہلیہ ملزمہ صومیہ نے غصے سے گاڑی کا دروازہ بند کیا۔
ملزمہ صومیہ عاصم کی جانب سے خود عدالت میں ویڈیو پیش کی گئی۔ اسلام آباد سے جاتے کم عمر ملازمہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج نے ایف آئی آر کی تصدیق کردی۔ سی سی ٹی وی فوٹیجز کے مطابق رضوانہ کو بس سٹینڈ پر والدہ اپنی تحویل میں لیتی ہے۔
23 جولائی کو کم عمر ملازمہ 6 بج کر 57 منٹ پر نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سے روانہ ہوتے نظر آرہی ہے۔ رات 8 بجکر 9 منٹ پر گاڑی نجی بس سٹینڈ پر پہنچتی ہے۔ آٹھ بج کر 9 منٹ پر کم عمر ملازمہ کی والدہ بس سٹینڈ پر موجود نظر آتی ہے۔
زخمی رضوانہ کو اُس کی ماں اکیلے سہارا دے کر بینچ تک لے کر گئی۔ رضوانہ کی حالت خراب ہونے کی وجہ سے ماں نے اسے بینچ پر لٹا دیا۔ نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سے جس گاڑی میں رضوانہ کو لایا گیا وہ گاڑی بس اڈے پر رکتی ہے۔ رضوانہ کی والدہ شمیم اسی گاڑی میں بیٹھتی پھر 10 منٹ بعد گاڑی سے باہر نکلتی ہے۔ 1 گھنٹہ 37 منٹ کے بعد کم عمر ملازمہ اور اس کی والدہ شمیم بس سٹینڈ سے روانہ ہوتے ہیں۔
کمسن بچی کے لیے ماں نے گدی لائی جس پر سر رکھ کی بچی لیٹی دیکھائی دے رہی ہے۔ بس سٹینڈ پر موجودگی کے دوران کم عمر ملازمہ کی والدہ مسلسل موبائل استعمال کرتے دیکھائی دے رہی ہے۔ متاثرہ بچی کی والدہ کچھ لوگوں کے ساتھ رابطہ کرتے دیکھائی دے رہی ہے۔
کم عمر بچی کی والدہ شمیم کے کہنے پر بس کو بنچ کے قریب لایا جاتا ہے۔ کم عمر بچی کو ایک شخص اٹھا کر گاڑی میں سوار کرتا ہے۔