ایک نیوز: میجر طفیل محمد شہید، نشان حیدر کا آج 65 واں یوم شہادت ہے۔ پاک افواج میں شہادت کا ایک ایسا جذبہ موجود ہے جس نے بڑی بڑی داستانیں رقم ہوئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق یہ ایک ایسے بہادر سپوت کی داستان ہے جس نے لکشمی پور مشرقی پاکستان میں دشمنوں کو ناکوں چنے چبوائے اور وطن کی عظمت اور حفاظت کی خاطر جان کا نذرانہ پیش کیا۔
بروقت قوتِ فیصلہ، بھرپور جوابی وار اور اللہ پر ایمان نے میجر طفیل محمد شہید کو یہ اعزاز بخشا کہ دُشمن کو نہ صرف آگے بڑھنے سے روکا بلکہ واپس لوٹنے پر بھی مجبور کر دیا۔
آپ نے لکشمی پور مشرقی پاکستان میں جرات و بہادری کی تاریخ رقم کرتے ہوئے بھارتی چوکیوں کا صفایا کیا اور لڑائی کے دوران جام شہادت نوش کیا۔
جون 1958ء میں میجر طفیل محمد کی تعیناتی ایسٹ پاکستان رائفلز میں ہوئی، اگست 1958ء کے اوائل میں انہیں لکشمی پور کے علاقے میں ہندوستانی اسمگلرز کا کاروبار بند کرنے اور چند بھارتی دستوں کا صفایا کرنے کا مشن سونپا گیا۔
میجر طفیل محمد اپنے دستے کے ساتھ وہاں پہنچے اور8 اگست کو بھارتی چوکی کو گھیرے میں لے لیا۔ اپنے ساتھیوں کی قیادت کرتے ہوئے،دشمن سے 15 گز کے فاصلے پر پہنچ گئے۔
جب مورچہ بند دشمنوں نے مشین گن سے فائر شروع کئے تو میجر طفیل اپنے ساتھیوں میں سب سے آگے ہونے کی وجہ سے ان کی گولیوں کا نشانہ بننے والے پہلے سپاہی تھے۔ برستی گولیوں میں،بے تحاشہ بہتے خون کی حالت میں انہوں نے ایک گرینیڈ دشمنوں کی طرف پھینکا جو سیدھا دشمن کے وسط میں لگا۔
شدید زخمی ہونے کے باوجود بھی آپ اپنے ساتھیوں کی قیادت کا فریضہ سر انجام دے رہے تھے۔ لڑائی کے دوران زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے میجر طفیل محمد شہادت کے مرتبہ پر فائز ہو گئے۔ صبح کے سورج نے اس چوکی پر پاکستان کا سبز ہلالی پرچم لہراتے ہوئے دیکھا۔
مادر وطن کی خاطر بیرونی دشمنوں کے خلاف جنگ لڑنے والے میجر طفیل محمد شہید آج دہشت گردوں اور اندرونی چیلنجز سے نبرد آزما پاک فوج کے جری سپوتوں کے لئے بہادری کی روشن مثال ہیں۔ آج پوری قوم ان کی بہادری اور شجاعت کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔