ایک نیوز:امریکا میں بپھرے سمندر میں پھنس جانے والے ایک شخص کو30 گھنٹوں کےبعدزندہ بچا لیا گیا۔
تفصیلات کےمطابق کھلے پانیوں میں موجود اس شخص کا زندہ بچ جانا کسی کرشمے سے کم نہیں کیونکہ اس کی کشتی جزوی طور پر ڈوب چکی تھی۔
یہ واقعہ امریکی ریاست فلوریڈا کے علاقے سینٹ آگسٹین کے ساحلی علاقے میں پیش آیا۔25 سالہ چارلس گریگوری مچھلی پکڑنے کیلئے 4 اگست کی صبح سمندر میں تنہا روانہ ہوا تھا۔
یہ کام وہ پہلے بھی متعدد بار کر چکا تھا مگر اس سفر کے دوران سمندری لہریں زیادہ بپھری ہوئی تھیں اور ایک بڑی لہر اس کی 12 فٹ لمبی کشتی سے ٹکرائی جس کے باعث وہ پانی میں گرگیا۔
کسی طرح وہ پھر کشتی پر پہنچا مگر وہ جزوی طور پر ڈوب چکی تھی جس کے باعث واپسی ممکن نہیں رہی۔سورج کی شعاعوں نے اس کی جِلد کو جلا دیا جبکہ جیلی فش کے ڈنک اور شارک مچھلیوں کی قربت نے اسے دہشت زدہ کر دیا۔
نوجوان کے والد ریمنڈ گریگوری نے بتایا کہ 'وہ مرنے کی حد تک دہشت زدہ ہوگیا تھا'۔
وہ بحر اوقیانوس کے پانیوں میں 30 گھنٹے تک زندگی اور موت کی جنگ لڑتا رہا اور اس دوران ساحل سے 12 میل دور پہنچ گیا۔
امریکی کوسٹ گارڈ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ایک طیارے کے عملے نے اسے سمندر میں دیکھ لیا تھا۔
کوسٹ گارڈ کی جانب سے نوجوان کو بچانے کی ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ چارلس گریکوری جزوی طور پر ڈوبی کشتی میں بیٹھا ہوا ہے۔
#UPDATE2 @USCG crews located Charles Gregory and transferred him to EMS at the Vilano Beach Pier. Imagery and a press release about the rescue to follow in the next update.
— USCGSoutheast (@USCGSoutheast) August 5, 2023
30 گھنٹوں تک یہ نوجوان اپنی کشتی کو ڈوبنے سے بچانے کی کوشش کرتا رہا، جس کے دوران اس کی موٹر بھی نکال کر پھینک دی۔
اب وہ گھر پر آرام کر رہا ہے کیونکہ تھکاوٹ، پانی کی کمی اور مسلز کو نقصان پہنچنے کے باعث اس کی حالت کافی خراب ہوگئی تھی۔
سورج کی شعاعوں کی جلن، خراشوں اور جیلی فش کے ڈنک کے باعث اس کیلئے حرکت کرنا مشکل ہو چکا ہے مگر توقع ہے کہ وہ جلد ٹھیک ہو جائے گا۔
اس کے والد نے بتایا کہ کبھی ہمت نہ ہاریں تو کرشمے ہو سکتے ہیں۔