ایک نیوز:چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے وقار کے ساتھ کھڑے ہیں۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے اظہار یکجہتی کردی ۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عابدی زبیری اور سیکرٹری مقتدر شبیر کاکہنا ہے کہ معزز ججوں کے خلاف کھلے عام جلسوں/ اجتماعات اور پارلیمنٹ میں توہین آمیز ریمارکس،بیانات کی مزید مذمت کرتے ہیں۔ عدالتی فیصلہ حتمی، قومی اسمبلی میں منظور قرارداد سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔
عابد زبیری کاکہنا تھا کہ قانون کی حکمرانی، آئین کی بالادستی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف قرار داد کو پاکستان کے آئین اور عدلیہ کی آزادی کے منافی قرار دیتے ہیں۔بدقسمتی کی بات ہے قومی اسمبلی نے آئین کے آرٹیکل 68 کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے۔
سیکرٹری مقتدر شبیر کاکہنا ہے کہ آرٹیکل 68 کسی جج یا جج کے طرز عمل کے حوالے سے پارلیمنٹ میں بحث کرنے سے منع کرتا ہے۔ارکان پارلیمنٹ نے عدلیہ کے ارکان کے خلاف توہین آمیز اور انتہائی اہانت آمیز تبصرے کئے ہیں۔ یہ تبصرے نہ صرف آئین کی خلاف ورزی بلکہ عدلیہ کی سالمیت کے لیے براہ راست چیلنج ہے۔ پارلیمنٹ، عدلیہ اور ایگزیکٹو کو آزادانہ طور پر کام کرنا چاہیے، ریاست کی کوئی شاخ کسی دوسرے پر تجاوز نہیں کر سکتی اور نہ ہی اس سے برتر ہے، ایگزیکٹو اور پارلیمنٹ کے ارکان سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق عمل کرنے کے پابند ہیں۔ عدالتی فیصلہ حتمی اور قومی اسمبلی میں منظور کی گئی قرارداد کے ذریعے اسے الگ نہیں کیا جا سکتا۔