یوکرینی جنگی منصوبے کی امریکی خفیہ دستاویزات سوشل میڈیا پر لیک

pentagon docuement leaked on social media
کیپشن: pentagon docuement leaked on social media
سورس: google

 ایک نیوز :  امریکا میں  سوشل میڈیا پر پینٹا گان کی یوکرائن سے متعلق خفیہ دستاویزات وائرل ،ان خفیہ دستاویزات میں یوکرین کو روس کے خلاف جارحانہ مقابلہ کرنے کے لیے تیار کرنے سے متعلق امریکہ اور نیٹو کے منصوبوں کی تفصیلات درج ہیں۔ 
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے کہا ہے کہ وہ اس حوالے سے سکیورٹی معاملات میں مبینہ خامیوں کے تعین کے لیے تحقیقات کررہا ہے۔ ڈپٹی پریس سیکرٹری سابرینا سنگھ نے کہا، ''ہم سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر جاری کردہ ان رپورٹوں سے آگاہ ہیں اور محکمہ اس معاملے کا جائزہ لے رہا ہے۔
امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ یہ دستاویزات سماجی رابطوں کی ویب سائٹس ٹوئٹر اور ٹیلی گرام پر افشا کر دی گئی ہیں۔ ان میں مبینہ طورپر ایسے چارٹس اور تفصیلات شامل ہیں، جن میں ہتھیاروں کی ترسیل، بٹالینز کی تعداد اور دیگر حساس معلومات موجود ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ تفصیلات موسم بہار کے دوران روسی فوج کے خلاف یوکرین کے عسکری حملوں سے متعلق ہیں۔ یہ دستاویزات تقریباً پانچ ہفتے پرانی ہیں اور ان میں سے تازہ ترین دستاویز میں یکم مارچ کا حوالہ موجود ہے۔

اخبار کے مطابق ایک دستاویز میں یوکرین کی 12 جنگی بریگیڈز کا تربیتی پروگرام تک موجود ہے اور اس میں کہا گیا ہے کہ ان میں سے نو کی تربیت امریکہ اور نیٹو کی فورسز نے کی۔ اسی دستاویز میں 250 ٹینکوں اور 350 سے زائد میکینائزڈ گاڑیوں کی ضرورت کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

یہ دستاویزات، جن میں سے کم از کم ایک پر 'ٹاپ سیکرٹ‘ کے الفاظ پڑھے جا سکتے ہیں، روس کے حامی سوشل میڈیا چینلوں پر جاری کی گئی ہیں۔

یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان دستاویزات میں یوکرینی فوجی کنٹرول کے تحت گولہ بارود پر ہونے والے اخراجات کی تفصیلات بھی موجود ہیں۔ ان میں امریکی ساختہ آرٹلری راکٹ سسٹم یا ایچ آئی ایم اے آر ایس پر آنے والے اخراجات بھی شامل ہیں۔ یہ امریکی آرٹلری راکٹ سسٹم یوکرین میں روسی فوج کے خلاف انتہائی مؤثر ثابت ہوا ہے۔

رپورٹ میں ایسے فوجی تجزیہ کاروں کے تجزیے بھی شامل ہیں، جنہوں نے متنبہ کیا ہے کہ بعض دستاویزات کو روس گمراہ کن اطلاعات پھیلانے کی اپنی مہم میں استعمال کرنے کی خاطر ممکنہ طور پر تبدیل بھی کرسکتا ہے۔ ایک دستاویز میں تو یوکرینی فوج کو ہونے والے بہت زیادہ جانی نقصان اور میدان جنگ میں روس کو پہنچنے والے کم نقصانات کا بھی ذکر ہے