ایک نیوز: عطاتارڑ کا کہنا ہے کہ تمام سیاسی اور معاشی بحرانوں نے عدالتی احکامات پر جنم لیاہے۔
رپورٹ کے مطابق ماڈل ٹاؤن لاہور میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی عطااللہ تارڑ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کاسیاسی پارٹی پر جھکاؤ ہے ،سیاسی معاشی مسائل پر نظام عدم کو ایک سیاسی جماعت کےلئے دائو پر لگا دیا ہے۔ اگر سیاسی جماعتیں جھکائو کی بات کرتیں تو الگ بات تھی لیکن یہ باتیں سپریم کورٹ ججز کی طرف سے کی جارہی ہیں۔
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ ایک فل کورٹ کی میٹنگ طلب نہیں کی گئی کہ قوم کو پیغام دیا جائے کہ انکی آپس میں تقسیم نہیں ہے۔ اب تک چار تین اور تین دو کی بحث سے قوم باہر نہیں نکلی ہے۔ اطہر من اللہ کی عمران خان تعریف کرتے نہیں تھکتے لیکن ان کا اختلافی نوٹ آیا تو چیف جسٹس پر بڑے سوالات اٹھائے۔ کیا جسٹس اطہر من اللہ نے سات رکنی بنچ سے علیحدہ کیاکہ نہیں؟ وہ کہتے خود کو الگ نہیں کیا۔ اطہر من اللہ کو پانچ رکنی بنچ سے الگ رکھا گیا ۔عجیب بات ہے اطہر من اللہ کو بنچ سے الگ رکھا گیا انہوں نے اپنے فیصلے میں184-3پر کافی باتیں کی ہیں۔
عطااللہ تارڑ نے مزید کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ سوموٹو کااختیار طاقتور لوگوں کے خلاف استعمال ہوتا ہے۔ باقاعدہ پارلیمانی و سیاسی جماعتوں کے معاملات میں عدالت کی مداخلت کی جارہی ہے۔ملک میں بہت بڑی سازش ہوئی قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کے وقت اسے توڑا نہیں جا سکتا لیکن اس کی بھی کوشش کی گئی۔ عمران خان لاڈلے کی سہولت کاری فراہم کی گئی ہے۔ عمران خان کو توشہ خانہ ، فوج ادارے کو برا بھلا پر عدلیہ کی جانب سے نرم رویہ رکھا گیا ہے۔
عمران خان کے پیار میں آئین کو دوبارہ تو نہیں لکھا جانا تھا؟ مقدس آئینی کتاب کو از سر نو اس لئے لکھا کہ پنجاب میں لاڈلے کی حکومت قائم ہوجائے۔ ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے بعد لاڈلے کےلئے تاریخ میں عدلیہ کےکردار سیاہ باب کے طورپر لکھے جائیں گے۔