ویب ڈیسک:صدر مملکت آصف زرداری نے وفاقی دارالحکومت میں جلسے جلوسوں کو ریگولیٹ کرنے سے متعلق بل پر دستخط کر دیئے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری کے دستخطوں کے بعد بل قانون بن گیا، فوری نافذ العمل ہوگا۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے گزٹ نوٹیفکیشن کیلئے کاپی بھجوا دی، قانون کو پُرامن اجتماع و امن عامہ کا نام دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں پرُ امن اجتماع اور امن عامہ ایکٹ 2024 سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی سے بھی منظور ہوگیا تھا۔
بل کے اہم نکات
بل میں کہا گیا ہے کہ اسمبلی کا کوآرڈی نیٹر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو 7 روز قبل مجلس، جلسہ کی تحریری درخواست دے گا، مجلس، جلسہ کی جائز وجوہات نہ دینے پر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ جلسے کی اجازت نہیں دے گا اور جلسے کی اجازت نہ دینے کی تحریری وجوہات دے گا، جلسے کی نامزد مختص کردہ جگہ یا کوئی اور حکومت کا مختص کردہ علاقہ ہوگا۔
مزید بتایا گیا ہے کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ جلسے کی اجازت دینے سے قبل امن و امان کی صورت حال کا جائزہ لے گا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے سکیورٹی کلیئرنس لے گا، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ مختص علاقے کے علاوہ کہیں جلسے کی اجازت نہیں دے گا۔
ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اپنے اجازت نامہ کی قومی سکیورٹی رسک، تشدد کے خدشہ پر ترمیم کر سکتا ہے، حکومت اسلام آباد کے کسی مخصوص علاقے کو ریڈ زون یا ہائی سکیورٹی زون قرار دے سکتی ہے، جہاں جلسہ کی ممانعت ہو گی۔
مزید بتایا گیا کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے پاس جلسہ پر پابندی کا اختیار ہو گا اگر وہ پبلک سیفٹی یا قومی سکیورٹی کیلئے رسک ہو، امن و امان کی خرابی کے رسک کی مصدقہ رپورٹ ہو، یا روزمرہ کی سرگرمیاں متاثر کرے، جلسہ پر پابندی کی وجوہات تحریری طور پر دی جائیں گی۔
بل کے مطابق متاثرہ شخص 15 روز کے اندر اپیل کر سکتا ہے، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ پولیس سٹیشن کے انچارج افسر کو جلسہ کو منتشر کرنے کی ہدایت دے سکتا ہے، اگر وہ جلسہ امن و امان کو خراب کرے، اگر جلسہ منتشر نہیں کیا جاتا تو پولیس افسر اسے طاقت کے ذریعے منتشر کر سکتا ہے۔
بل میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی جلسے کے ارکان کو گرفتار اور حراست میں لیا جا سکتا ہے، غیر قانونی جلسہ کے رکن کو 3 سال تک سزا اور جرمانہ ہوگا، اس قانون کے تحت عدالت سے تین سال سزا پانے والے شخص کو دوبارہ جرم دوہرانے پر 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔