پتہ چلناچاہیےکون جسٹس کارنیلئس کیساتھ ہےاور کون جسٹس منیر کیساتھ ،اعتزازاحسن

پتہ چلناچاہیےکون جسٹس کارنیلئس کیساتھ ہےاور کون جسٹس منیر کیساتھ ،اعتزازاحسن
کیپشن: پتہ چلناچاہیےکون جسٹس کارنیلئس کیساتھ ہےاور کون جسٹس منیر کیساتھ ،اعتزازاحسن

ایک نیوز:اعتزاز احسن نےوکلاء کنونشن میں کہا ہے کہ آپ کے دن تھوڑے رہ گئے ہیں، چیف جسٹس صاحب فوجی عدالتوں کے کیس کا فیصلہ کر کے جائیں بھلےہمارےخلاف ہی کر کےجائیں۔

تفصیلات کے مطابق اعتزاز احسن نے سپریم کورٹ بار کے زیرِ اہتمام وکلا کنونشن سےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ عام انتخابات کی تاریخ دینا صدر مملکت کا اختیار ہے،میں براہ راست چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال صاحب سے مخاطب ہوں،آپ کے دن تھوڑے رہ گئے ہیں خدارا مقدمات کے فیصلے کر کے جائیے گا،فوجی عدالتوں کے کیس کا فیصلہ کر کے جائیں،بہت کم لوگوں کو ایسے مواقع ملتے ہیں کہ وہ تاریخی فیصلے کر کے جائیں،دنیا کو پتہ چلنا چاہیے کون جسٹس کارنیلئس کے ساتھ ہے اور کون جسٹس منیر کے ساتھ کھڑا ہے۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ چیف جسٹس فیصلے کر کے جائیں بھلے ہمارے خلاف ہی کر کے جائیں،عدالتیں حکم دیتی ہیں کہ کسی کو گرفتار نہ کیا جائے لیکن اس کے باوجود اغوا کر لیا جاتا ہے،سپریم کورٹ نے صرف کسی عمل کو قانونی کہنا ہے یا غیر قانونی کہنا ہے،جسٹس بھگوان داس اور جسٹس فخرالدین نے آمروں سے حلف لینے سے انکار کیا،چیف جسٹس عمر عطاء بندیال صاحب آپ بھی اسی قبیلے کے ساتھ کھڑے ہوں،وکلاء آج کے کنونشن کو ایمان مزاری ایڈوکیٹ کے نام کریں جو اس وقت گرفتاریوں کا سامنا کر رہی ہے،شہریار آفریدی کو 13 بار گرفتار کیا گیا،کیا قانون اور انصاف ایسا ہے۔

شعیب شاہین 

ادھر سپریم کورٹ بار کے وکلا کنونشن سے سابق صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایڈووکیٹ شعیب شاہین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کوئی حتمی طور پر نہیں کہہ سکتا کہ ملک میں عام انتخابات کب ہوں گے،آج آئین کے ساتھ مذاق ہو رہا ہے عدلیہ کی بے توقیری کی جا رہی ہے،سرعام آئین کی پامالی ہو رہی ہے اور کسی کو افسوس نہیں ہو رہا،آج ملک کو اس نہج پر پہنچا دیا گیا ہے جس میں دو طبقے اشرافیہ اور عوام ہیں۔

شعیب شاہین نے مزید کہا کہ ملک کے فیصلے اشرافیہ کرتے ہیں،آج مہنگائی، بیروزگاری، غربت عروج پر ہے،اس وقت پاکستان میں امید کی واحد کرن وکلاء ہیں۔

لطیف کھوسہ

لطیف کھوسہ کی وکلاء کنونشن میں انٹری،وکلاء نے شاندار استقبال کیا۔

بابر اعوان

بابر اعوان نے وکلاء کنونشن سےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں آئین، قائداعظم اور بیٹی کے نام پر درخواست کرتا ہوں، سپریم کورٹ نوٹس لیجیے آپ کی بیٹیاں 5 ماہ سے ضمانت کے انتظار میں ہیں۔

سابق ممبر اسمبلی احمد رضا قصوری

سابق ممبر اسمبلی احمد رضا قصوری نے وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں واحد ایک شخص زندہ رہ گیا ہوں جس نے آئین پاکستان کو بنایا،آج تو ایک دن میں چار چار قانون بن جاتے ہیں لیکن آئین ایک ہی بار بنتا ہے،میں دنیا کی سیاست میں واحد سیاست دان ہوں جس پر 18 حملے ہوئے،اس وقت حالات بہت خراب ہیں،افراتفری کا عالم ہے۔
سابق ممبر اسمبلی احمد رضا قصوری نے مزید کہا کہ جب اس طرح کے حالات ہوتے ہیں تو قومیں غلام بن جاتی ہیں،مجھے پوری امید ہے کہ ایسے حالات میں بھی کوئی لیڈر اُبھرے گا۔

سابق ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس 

سابق ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نےوکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئین کی بحالی، قانون کی حکمرانی اور عدلیہ کی آزادی کیلئے یہاں اکٹھے ہوئے ہیں،اس قوم کی قسمت کے فیصلے بند کمروں میں نہیں ہوں گے،ہم سب نے ملکر پاکستان کے آئین کو بچانا ہے۔

احمد اویس ایڈووکیٹ  نے مزید کہا کہ پاکستان کا قیام آئین کی بالادستی سے مشروط ہے،بدقسمتی سے پاکستان کو قانون کی حاکمیت سے ہٹا کر فسطائیت کے نظام کی طرف لے جایا جا رہا ہے۔

سابق صدر سپریم کورٹ بار حامد خان 

سپریم بار کے زیر اہتمام وکلاء کنونشن سے سابق صدر سپریم کورٹ بار حامد خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے آج وکلاء کو اکٹھا کیا اس پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں،وکلاء نے آئین اور عدلیہ کی آزادی کے لیے ہمیشہ جدوجہد کی ہے،جب کبھی بھی کوئی آمر آیا وکلاء نے اس کے خلاف جدوجہد کی،جنرل ضیاء کے خلاف 11 سال تحریک چلائی،مشرف جیسے مغرور آمر سے بھی وکلاء نے جان چھڑائی ہے،وکلاء میں اتفاق ہونا چاہئے جو  بہت ضروری ہے۔

حامد خان نے کہا کہ وکلاء کے درمیان اس قسم کے لوگ داخل کیے جاتے ہیں جو ہمیں تقسیم کرتے ہیں،عدلیہ کو تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی ججز کے اختلاف کھل کر سامنے آ گے،ہمیں وکلاء کے اندر ایسے اشخاص کو تلاش کرنا ہے جو ہمیں تقسیم کرتے ہیں،ہم وکلاء کسی سیاسی جماعت کے ایجنڈے پر نہیں چلتے۔جن لوگوں نے پنجاب انتخابات کے عدالتی حکم پر عملدرآمد نہیں کیا ان کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی ہونی چاہیے تھی،چیف جسٹس صاحب اگر ہمت کرتے اور الیکشن میں روکاٹ ڈالنے والوں کیخلاف کاروائی کرتے تو وکلاء ان کے ساتھ کھڑے ہوتے۔

حامد خان نے کہا کہ عدلیہ اپنے فیصلے پر عملدرآمد کرنے کی ہمت نہ کرسکیں،عدلیہ جب بھی جرت اور دلیری سے کوئی فیصلہ کرے گی ہم ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے،پشاور ہائیکورٹ نے ہمت دکھائی  وہاں کسی کی جرت نہیں انٹر فئر کرے،تاریخ میں پہلی بار خواتین کے دروازے توڑ کر ان کو گرفتار کیا گیا،خواتین کی اسطرح گرفتاری مارشل لاء دور میں بھی نہیں ہوا جو آج ہورہا ہے،پاکستان اس وقت مشکل دور سے گزر رہا ہے، ہم سب نے ملکر ان حالات کا مقابلہ کرنا ہے۔

وکیل حامد خان نے مزید کہا کہ وکلاء ان مشکل حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے بہتر حل تلاش کریں گے،ہم آئین سے کسی کو باہر نہیں ہونے دیں گے،تمام ادارے آئین کے انڈر ہیں اور سبکو آئین کے اندر رہنا ہوگا۔