ایک نیوز: 7 ستمبر 1965 کو بھارت نے پاکستان کو جنگ کا دائرہ مشرقی پاکستان تک بڑھانے کی دھمکی دی۔ بھارتی ترجمان نے اعتراف کیا کہ بھارتی افواج کا لاہور، سلیمانکی، فیروز پور پر حملہ ناکام رہا ہے اور بھارت کو ہر محاذ پر بھاری نقصان کا سامنا ہے۔
7 ستمبر کو 31 بھارتی طیارے تباہ ہوئے اور تباہ ہونے والے جہازوں کی کل تعداد 53 ہوگئی۔ صدر ایوب خان نے پاک فضائیہ کو شاندار کارکردگی پر خراج تحسین پیش کیا۔
صدر ایوب خان کا کہنا تھا کہ ”صرف استصواب رائے ہی کشمیر میں امن لا سکتا ہے“۔ ترجمان کشمیر انقلابی کونسل نے بھارت کو خبردار کیا کہ ”کشمیری بھارتی عزائم کو خاک میں ملا دیں گے“۔
پاک فوج کے کمانڈر ان چیف جنرل موسیٰ نے حال ہی میں ریٹائر ہونے والے پاک فوج کے تمام افسران اور سپاہیوں کو ڈیوٹی پر حاضر ہونے کا حکم دیا۔ گورنر پنجاب ملک امیر محمد خان نے کہا کہ ''فتح ہمارا مقدر ہے''۔
عبدالمنعم خان گورنر مشرقی پاکستان نے بھارت کو دھمکی دی کہ ''مشرقی پاکستان میں جارحیت پر بھارت کو بدترین نتائج بھگتنا ہوں گے''۔ پاک بحریہ کے چیف ایڈمرل اے آر خان نے بحری افواج کے نام پیغام میں کہا کہ ''قوم کی توقعات پر پورا اتریں ''۔
پاکستان نیول شپس بابر، خیبر، بدر، جہانگیر، عالمگیر، شاہ جہاں اور ٹیپو سلطان کو 7ستمبر شام 6 بجے دوارکے کا لائٹ ہاؤس سے 120 میل اور 293 ڈگری پر پوزیشن سنبھالنے کا حکم دے دیا گیا۔
میجر جنرل اختر حسین کو کشمیر میں جوڑیاں سیکٹر میں شاندار بہادری کا مظاہرہ کرنے پر ہلالِ جرأت سے نوازا گیا۔ صدر ایوب خان نے اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل یوتھانٹ سے مطالبہ کیا کہ ''کشمیریوں سے کیے وعدے پورے کیے جائیں ''۔
پاکستان نے سکھ برادری کو یقین دہانی کروائی کہ مقدس مقامات کی حرمت ہر صورت برقرار رکھی جائے گی۔