ایک نیوز: سوشل میڈیا پر مبینہ جھوٹے الزامات لگانے کا معاملہ، سندھ ہائیکورٹ میں معروف ادارہ مہوش حیات، کبری خان کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ جسٹس کوثر سلطانہ نے کیس پر سماعت کی۔
تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے سائبر کرائم کے تفتیشی افسر عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے عدالت کے روبرو بیان دیا کہ مہوش حیات نے قابل اعتراض ویڈیو کا فرانزک کروانے کی درخواست کی ہے، مہوش حیات چاہتی ہیں کہ بتایا جائے ویڈیو میں چہرہ ان کا ہے یا نہیں؟
تفتیشی افسر نے موقف اپنایا کہ ویڈیو فرانزک کی سہولت اسلام آباد میں موجود ہے، مہوش حیات کی ویڈیو فرانزک کے لیے اسلام آباد بھیج دی ہے۔ جسٹس کوثر سلطانہ نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ ویڈیو فرانزک میں کتنا عرصہ درکار ہوگا؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ ویڈیو فرانزک میں چار ہفتے لگ سکتے ہیں۔
مہوش حیات کے وکیل بیرسٹر خواجہ نوید احمد نے اپنے دلائل میں کہا کہ عادل راجا خود کو سابق فوجی افسر کہتا ہے، عادل راجا نے چار اداکاراؤں کے خلاف پروپیگینڈا کیا ہے۔ مہوش حیات نے عدالت کے روبرو بیان دیا کہ کبری خان کے خلاف الزامات واپس لے لیے ہیں، میرا نام اس نے “ایم ایچ” لکھا ہے۔
بیرسٹر خواجہ نوید احمد نے مؤقف اپنایا کہ ایف آئی اے سائبر کرائم سے رجوع کیا مگر کارروائی نہیں ہو رہی۔ مہوش حیات پر سوشل میڈیا پر من گھڑت الزامات لگائے گئے۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ الزامات لگانے والوں کو سزا دی جائے، سوشل میڈیا پر موجود مواد فوری ہٹایا جائے۔
ایف آئی اے کے تفتیشی افسر نے بتایا کہ مہوش حیات کے قابل اعتراض ویڈیوز لنکس بلاک کردیے گئے ہیں۔
عدالت نے کیس کی سماعت چار ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔ اس کے ساتھ ہی ایف آئی اے تفتیشی افسر کو اگلی سماعت پر پیش رفت رپورٹ جمع کرانے کا حکم بھی دیدیا۔