شبلی فراز کا کہنا تھا کہ کراچی میں کچھ منصوبے ایک سال اور کچھ دو سالوں میں مکمل ہوں گے، کے فور منصوبے پر 46 ارب اور گرین لائن پر 5 ارب روپے خرچ ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے کراچی پیکج پر کنفیوژن پیدا کی، چاہتے ہیں کہ جو پیسہ دیں وہ کراچی میں لگے، سندھ حکومت کو براہ راست پیسے نہیں دے سکتے، ان پر اعتبار نہیں۔
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ کراچی کے مسائل کنٹرول سے باہر ہوگئے، صوبائی حکومت قرض لے چکی ہے لیکن کراچی میں کوئی عمل درآمد نظرنہیں آرہا۔
ان کا کہنا ہے کہ کراچی تجارتی اور معاشی حب ہے، وزیراعظم نے کراچی کے لیے مالیاتی پیکج دیا ہے، ہم سے کراچی کے لوگوں کے لیے جو کچھ ہو سکا وہ کریں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان نے طوفانی بارشوں کے ایک ہفتے بعد کراچی کا دورہ کیا اور شہر کیلئے 1100 ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا تھا۔
اس اعلان کے بعد پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ وفاق کے کراچی کیلئے اعلان کردہ 1100 ارب روپے کے پیکج میں سے 800 ارب روپے کے منصوبے سندھ حکومت کے ہیں۔
بلاول کے بیان کے بعد 6 ستمبر کو وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر، وزیر برائے آبی وسائل علی زیدی اور وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن امین الحق نے کراچی میں پریس کانفرنس کی تھی۔
اسد عمر نے کراچی پیکج سے متعلق پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے بیان کو غلط قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ کراچی پیکج کے منصوبوں میں 62 فیصد فنڈنگ وفاق اور 38 فیصد سندھ کی ہے۔