ویب ڈیسک: غزہ میں اسرائیلی جنگ کا ایک سال مکمل ہونے پر اقوام متحدہ کے بچوں کیلئے ادارے یونیسیف کی سربراہ نے کہا ہے کہ غزہ میں فلسطینی بچوں کو ایک نسل بعد بھی چیلنجوں کو سامنا رہے گا، اس کی وجہ غزہ میں جاری جنگ ہے۔
کیتھرین ارسل نے ایک نشرہاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ غزہ کو بچوں کی آنکھ سے دیکھیں تو غزہ ان بچوں کیلئے ایک جہنم بن چکا ہے۔
انہوں نے خاندانوں کے خاندانوں کی ہلاکتوں اور نقل مکانی کے بارے میں ذکر کرتے ہوئے اب کھانے پینے کی اشیا کی قلت کے بارے میں کہا یہ ایک صدموں سے بھری زندگی ہے جس کا ان بچوں کو صبح شام سامنا ہے، انہیں ان صدموں کا زندگی بھر سامنا رہے گا بلکہ اگلی نسلوں تک بھی یہ چیلنج درپیش رہے گا۔
اقوام متحدہ کے ادارے کی سربراہ نے کہا کہ ابھی تک خطرناک ہے کہ آپ انسانی بنیادوں پر سامان یا امداد لے کر ایک جگہ سے دوسری جگہ غزہ کے اندر جاسکیں، غزہ میں جنگ کا ایک سال مکمل ہوگیا ہے اور ہر طرف تباہی کے آثار ہیں جبکہ اسرائیل نے جنگ کا سال مکمل ہونے سے پہلے ہی اپنے دوسرے جنگی محاذ کے طور پر لبنان کا بھی انتخاب کر لیا۔
یونیسیف سربراہ نے لبنان میں اسرائیلی جنگی کارروائیوں کی رفتار کو حیران کن قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا یہ اسرائیلی جنگی تیزی ہمارے لیے متاثرہ افراد تک پہنچنے کو مشکل بلکہ چیلنج بنا دیتی ہے، وہاں دس لاکھ سے زائد بے گھر افراد کی مدد کو پہنچنا ہے، ہمیں بہت خوشی ہوتی ہے کہ ہم یہاں ضروریات پہنچا سکتے ہیں، مگر اس کیلئے بہت زیادہ کوشش کرنا پڑتی ہے۔
واضح رہے کہ حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کے ہاتھوں نسل کشی میں اب تک 42 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں 16ہزار بچے اور11ہزار سےزائد خواتین شامل ہیں ۔