بڑھتی مہنگائی کیخلاف جماعت اسلامی کا 8 اکتوبر کو دھرنے کا اعلان

بڑھتی مہنگائی کیخلاف جماعت اسلامی کا 8 اکتوبر کو دھرنے کا اعلان
کیپشن: Jamaat-e-Islami announced a sit-in on October 8 against rising inflation

ایک نیوز: امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے بڑھتی مہنگائی کے خلاف 8 اکتوبر کو گورنرہاؤس کے باہر دھرنا دینے کا اعلان کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق بڑھتی ہوئی مہنگائی کے خلاف امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے پریس کانفرنس کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 8 اکتوبر کو گورنر ہاؤس کے سامنے دھرنا دیں گے۔ دھرنے کی قیادت امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کریں گے۔

انہوں نے ایپکس کمیٹی کے اجلاس کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ سندھ میں امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ کچے کے علاقے میں آپریشن کی بات کی گئی ہے، ہر اجلاس کے بعد یہی بات ہوتی ہے کہ اسٹریٹ کرمنل کے خلاف کارروائی ہوگی۔ نیشنل ایکشن پلان 7 سال قبل بنا۔ جس میں فوری طور پر دہشتگردوں اور اسٹریٹ کریمنلز کو پکڑنا تھا۔ 

انہوں نے بتایا کہ شہر میں اس سے قبل قبضہ مافیا سے اراضی واگزار کرائی گئی۔ اس میں جماعت اسلامی نے اپنا تعاون بھی کیا۔ ماضی میں چند وجوہات پر کام نہیں کیا گیا۔ جس کی وجہ سے جرائم میں اضافہ ہوا۔ اسٹریٹ کرمنل بے خوف قتل اس لیے کرتے ہیں کہ وہ بار بار جیلوں سے چھوٹ جاتے ہیں۔ پولیس انویسٹیگیشن اور عدالت کا فرسودہ نظام ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں ترقی کا پہیہ رکا ہوا ہے۔ گزشتہ ایک دہائی سے کے فور منصوبے سمیت دیگر منصوبے رکے ہوئے ہیں۔ جامعات کو سندھ حکومت گرانٹ نہیں دے رہی، سارا مالی بوجھ طلباء پر ڈالا جاتا ہے۔ مافیاز میں سیاستدان، جاگیردار سب شامل ہیں۔ مافیاز کو خام مال وہاں ملتا ہے جہاں تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولت نہیں ہوتیں۔ اسلحہ کرائے پر مل جاتا ہے لیکن بنیادی سہولت نہیں ملتی۔

انہوں نے سوال کیا کہ سندھ کا 98 فیصد ریونیو کراچی جنریٹ کرتا ہے لیکن کراچی پر لگتا کتنے فیصد ہے؟ انہوں نے شکوہ کیا کہ جو شہر 98 فیصد ریونیو جنریٹ کرتا ہے وہاں کے مقامی افراد کو روزگار نہیں دیتے، عہدے نہیں دیتے۔ کراچی کے نوجوانوں پر تعلیم کے دروازے بند کر دیے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سرکاری جامعات میں آئی ٹی شعبے میں بیچلرز ڈگری پروگرام کی کم سے کم فیس 10 لاکھ روپے فی سمسٹر ہے۔ بجلی کا اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا بم شہریوں پر مارا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر سال 3 لاکھ سے زائد بچوں میٹرک امتحانات دیتے ہیں لیکن ان میں سے صرف پونے دو لاکھ بچے انٹر اور 45 ہزار بچے ڈگری پروگرام میں جاتے ہیں۔ دیکھنا ہوگا کہ باقی ڈراپ آؤٹ کہاں ہو رہا ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ ہر انڈسٹری میں رشوت دینی پڑتی ہے۔ ون ونڈو آپریشن ہو تاکہ انڈسٹری چل سکے اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں۔ بڑے پیمانے پر جب منشیات کا دھندا چل رہا ہو تو مسائل ختم نہیں ہو سکتے۔